بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری آرام گاہ کراچی میں ہے سفید سنگ مرمر سے تعمیر اس خوبصورت عمارت کی ایک خاص بات ہے۔
پاکستانی اپنے وطن کا 77 واں جشن آزادی شایان شان طریقے سے منانے کے لیے جوش وخروش سے تیاریاں کر رہے ہیں۔ سڑکوں، محلوں میں اسٹالز پر سبز ہلالی پرچم، جھنڈیاں، بیجز اور جشن آزادی کے ہیروز سے متعلق اشیا کی فروخت بڑھ گئی ہے۔
پاکستان بنانے کا خواب جہاں شاعر مشرق علامہ اقبال نے دیکھا وہیں قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی شب وروز کی محنت سے اس خواب کو تعبیر بخشی۔
بانی پاکستان قائداعظم محمد کی جائے پیدائش اور جائے وفات کراچی ہے اور اسی مناسبت سے اسے شہر قائد بھی کہا جاتا ہے کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری آرام گاہ بھی کراچی کے وسط میں واقع ہے۔ خوبصورت سفید سنگ مرمر سے بنی اس عمارت کو دنیا مزار قائد کے نام سے جانتی ہے لیکن اس عمارت کی کئی خصوصیات ہیں۔
آج سے تقریباً 54 سال قبل 1970 میں مکمل ہونے والی مزار قائد کی عمارت سفید سنگ مرمر سے بنائی گئی ہے کہ اور آرکیٹیکٹ یحییٰ مرچنٹ نے یہ عمارت کچھ اس انداز سے ڈیزائن کی کہ چاروں طرف سے دیکھیں تو ایک جیسی ہی نظر آتی ہے اور کوئی ذرہ برابر فرق نہیں۔
اس عمارت کی ایک اور خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ زلزلے کے شدید جھٹکے بھی برداشت کر سکتی ہے۔
مزار قائد کی تعمیر ہنرمندوں کی محنت کا منہ بولتا ثبوت اور بلڈنگ میں لگا سونے سے مزین فانوس پاک چین دوستی کی علامت ہے۔ مزار کے ایک حصے میں پانچ قبریں ہیں جہاں تحریک پاکستان میں ان کی دست راست ہمشیرہ فاطمہ جناح، پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید لیاقت علی خان سمیت سیاسی سفر میں بانی پاکستان کے ہمسفر ابدی نیند سورہے ہیں۔
مزار قائد کے ایک حصے میں میوزیم بھی واقع ہے، جہاں محمد علی جناح کی زیر استعمال اشیا نمائش کیلیے رکھی گئی ہیں۔