تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہوا تو پاکستان کو کیا کرنا ہوگا؟

اسلام آباد : سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہوا تو ہمیں چین سے قرضے ری شیڈول یا ملکی اثاثے فروخت کرنے پڑیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘آف دی ریکارڈ’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہواتوچین سےقرضوں کی ری شیڈولنگ کرنی پڑےگی ، معاہدہ نہ ہواتو ملک کے کچھ اثاثے بیچ کر پوزیشن کور کرنی پڑےگی۔

سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سوچنا چاہیے ایسی کیا وجہ ہے ایٹمی ملک دیوالیہ کےمقام تک پہنچا، ہمارےمعاشی ماہرین کیا کر رہے تھے انکو صورتحال نظر نہیں آرہی تھی؟ ہمارے معاشی ماہرین نے حکومتوں کوحقیقی صورتحال سےآگاہ نہیں کیا۔

شبر زیدی نے کہا کہ پاکستان میں کہیں بھی سرمایہ کاری نہیں ہوئی، پاکستان میں خرچے کہاں کیےگئےاس کودیکھنے کی ضرورت ہے، بنیادی مسئلہ یہ ہے ہمارا وزیرخزانہ عام آدمی کو جواب دہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کچھ فالٹ لائنز ہیں جنہیں درست نہیں کیا جارہا، پاکستان کی فالٹ لائنز پر کام کرنے کی ضرورت جو نہیں کیاجارہا ہے، ان سے پوچھیں لاہور میں آخری بار پراپرٹی ٹیکس کی ویلیوایشن کب ہوئی ، دنیا میں مارکیٹ کے حساب سے 4 فیصد پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، سیاسی مفادات کی وجہ سے لوگوں سے پراپرٹی ٹیکس نہیں لیاجاتا۔

سابق چیئرمین ایف بی آر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جولوگ اسمبلی میں بیٹھیں انہوں نے پاکستان کوتباہ کردیا ہے، اسمبلی میں بیٹھے لوگ چالاک یا کرپٹ نہیں بے وقوف ہیں، یہ لوگ بنیادی طور پر دکاندارہیں معیشت کا کچھ پتا نہیں ہے۔

شبر زیدی نے بتایا کہ سب کو پتا تھا پی ٹی آئی حکومت آئی تو اسد عمر وزیر خزانہ ہوں گے، کیا اسدعمر نے معیشت سے متعلق کوئی پلان دیا جب پاور میں آئے؟ اسد عمر نے وزیر خزانہ بننے کے بعد معیشت کےلیے کوئی ماڈل نہیں دیا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ 6 مئی 2019کومیں اورعارف نقوی اس وقت کے وزیراعظم کے پاس گئے ، میں نے سابق وزیراعظم کو کہا آپ لوگ ڈیفالٹ کی طرف بڑھ رہے ہیں، میں نے انہیں کہا کہ کیا آپ نے دیکھا ہے8،10 ماہ میں کیا ہوا ہے، آپ کو آئی ایم ایف کےپاس جانا پڑے گا۔

سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نےمیرے سامنے اسد عمر سے فون پر بات کی، سابق وزیراعظم نے اسد عمر سے پوچھا یہ لوگ غلط کہہ رہے ہیں یا صحیح کہہ رہے ہیں ، اسدعمر نےکہا یہ صحیح کہہ رہے ہیں تو سابق وزیراعظم نے کہا پہلے کیوں نہیں بتایا، جس پر اسدعمر نے سابق وزیراعظم کو کہا کہ سرآپ کو پتا ہونا چاہیے تھا ، اس کے بعد اسد عمر چلے گئےاور ہم لوگ اپنی نئی ٹیم لےکر آئے ، نئی ٹیم کے بعد ہمیں کہا گیا یہ آئی ایم ایف کی شرائط پرچلنا ہے۔

Comments

- Advertisement -