اشتہار

بہن بھائیوں کی لڑائی کو والدین کیسے سلجھائیں؟ فکر انگیز تحریر

اشتہار

حیرت انگیز

گھر میں بہن بھائیوں کی لڑائی سے ہر والدین پریشان ہے، یہ تنازعات کس وجہ سے پیدا ہوتے ہیں؟ اور انہیں سلجھانے کے لئے والدین کو کونسی حکمت عملی اپنانا چاہیے۔

یہ ایک توجہ طلب مسئلہ ہے جو ہر گھر کا حصہ بن چکا، تاہم اس میں والدین کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ وہ کس طرح انصاف کرتے ہیں؟

کیریئر کونسلنگ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ اس مارپیٹ کا معاملہ والدین تو رفع دفع کرادیتے ہیں تاہم اصل وجہ یا زیادتی کا شکار بچے کی یاد داشت میں محفوظ ہوجاتی ہے اور وہ اسے والدین کی جانب سے ہونے والی ناانصافی کے طور پر ذہن میں محفوظ کرلیتا ہے۔

- Advertisement -

مثال کے طور پر بہن بھائیوں کی دشمنی کا سب سے عام واقعہ اس وقت ہوتا ہے، جب خاندان میں ایک نیا بچہ پیدا ہوتا ہے تو پہلا بچہ والدین کی عدم توجہی کا شکار بنتا ہے۔

دراصل ماں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا بچہ جوں جوں ماں کی عدم توجہی کو محسوس کرنے لگتا ہے، جھنجھلاہٹ کا شکار ہوتا ہے اور ماں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ضد کرتا ہے۔

اس مسئلے کو بہت آسانی سے توجہ دے کر اورزیادہ پیار کا احساس دلاکر حل کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ چند اور طریقے ہیں جس کی مدد سے آپ بچوں میں احساس کمتری کو ختم کرسکتے ہیں۔

ماں باپ بچوں کے رول ماڈل

سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ آپبچوں کے رول ماڈل بنیں، بچہ کو کسی قسم کی تکلیف ہوتو اس کے چہرے پر وہ احساس واضح ہوجاتا ہے۔

جب بھی بچہ کسی تکلیف میں ہوتو اسے دیکھیں کہ کہاں زخم لگے؟ اس کی تکلیف کو مدنظر رکھتے ہوئے گفتگو کریں کہ آپ کو درد ہے اس لئے آپ رو رہے ہیں۔

اس طرح آپ اسے رحم دلی سکھارہے ہیں ،دوسرے کا درد محسوس کرنے کی تہذیب سکھارہے ہیں، اس کی تکلیف کی جگہ دعا پڑھ کر پھونکیے، وہ سیکھے گا کہ تکلیف میں اللہ سے دعا کی جاتی ہے۔

یوں بچہ سیکھتا ہے کہ دوسرا بچہ بھی جب روئے تو وہ تکلیف میں ہے،پیار کرنے سے اور دعا کرنے سے ٹھیک ہوجائے گا۔

چھوٹے بچوں کو یہ چار چیزیں ضرور سکھائیں

بحیثیت والدین آپ اپنے بچوں کو خوشی، اداسی، غصہ اور ڈر کا احساس دلائیں،بچے کے جذبات کو الفاظ دیجیے تا کہ وہ جان سکے کہ جو وہ محسوس کرتا ہے اس کو کیا کہتے ہیں؟

مثال جب بچہ چھوٹے بہن بھائی کو مارے تو آپ اداس چہرہ بنا کر اسے بتائیے کہ بے بی اس طرح اداس ہو جاتا ہے۔ جب بھی منع کریں تو وجہ بتائیں اور متبادل دیں۔ آپ اسے سکھائیں کہ نرمی سے ہاتھ لگائیے،

اگر کانچ کا گلاس بچے سے ٹوٹ جائے تو اس سے یہ کہیں کہ آپ کے پیر میں چبھ نہ جائے تاکہ اسے احساس ہو کہ گلاس سے قیمتی اس کی ذات ہے۔

بچے کو غلطی کا احساس کرنا سکھائیے کہ جب کوئی غلط کام ہوجائے تو فورا ًمعافی طلب کرنے میں قباحت نہیں ، سوری کہنے پر مجبور بالکل نہیں کرنا چاہیے اسکے علاوہ بار بار اس غلطی کو نہ دہرائے تاکہ بچہ بار بار شرمندہ بھی نہ ہو۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں