تازہ ترین

پرائیویسی پالیسی: کیا صارفین کا ڈیٹا غیر محفوظ ہوجائے گا؟ واٹس ایپ سربراہ کی اہم وضاحت

سان فرانسسکو: پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والی سب سے بڑی موبائل ایپلیکیشن واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی کی تبدیلی کی وجہ سے ان دنوں تنقید کے نشانے پر ہے۔

واٹس ایپ کی جانب سے گزشتہ دنوں تمام صارفین کو پرائیوسی پالیسی کے حوالے سے ایک پیغام ارسال کیا گیا جس سے صارفین کو اتفاق کرنا تھا۔ کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ جو صارف نئی پرائیوسی پالیسی سے اتفاق نہیں کرے گا تو 9 فروری کے بعد اُس کا نمبر بلاک کردیا جائے گا۔

واٹس ایپ کی نئی پرائیوسی پالیسی پر صارفین نے بہت زیادہ تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ اب کمپنی فیس بک اور دیگر تھرڈ پارٹیز کے ساتھ صارف کا تمام اہم ڈیٹا شیئر کرے گی۔

واٹس ایپ نے اس پالیسی کے ذریعے صارف سے اجازت مانگی کہ وہ اُس کی چیٹ، کالز، وائی فائی اور اُس سے جڑنے والے دیگر نمبر، خرید و فروخت سمیت دیگر معلومات فیس بک یا کسی بھی تھرڈ پارٹی کو فراہم کردے۔

صارفین کی جانب سے ڈیٹا کی فراہمی کے معاملے پر واٹس ایپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، جبکہ دو ارب سے زائد لوگوں نے اب متبادل کے طور پر ٹیلی گرام اور سگنل نامی ایپلیکیشنز کو ڈاؤن لوڈ کرنا شروع کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: نئی پالیسی کے بعد واٹس ایپ صارفین کے لیے ایک اور بڑی خبر

ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والی ویب سائٹس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیلی گرام اور سگنل کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی شرح میں گزشتہ دو روز سے بہت زیادہ اضافہ ہوا۔

صارفین کی شدید تنقید کے بعد اب واٹس ایپ کے سربراہ (ہیڈ) ول کیتھکارٹ نے نئی پالیسی کے حوالے سے وضاحت پیش کی اور یقین دہانی کرائی کہ نئی پالیسی سے وہ متاثر نہیں ہوں گے اور نہ ہی اُن کا ڈیٹا کسی کوفراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے ٹوئٹر اپنے تفصیلی بیان میں وضاحت پیش کی جس کو واٹس ایپ کی جانب سے ری ٹویٹ بھی کیا گیا ہے۔

واٹس ایپ کے سربراہ نے لکھا کہ ’اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے بعد ہم یا فیس بک آپ کے نجی پیغامات یا پھر کالز کا ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے، ٹیکنالوجی کی فراہمی کو بہتر بنانے اور عالمی سطح پر اس کے دفاع کے لیے یہ اقدامات کیے گئے ہیں‘۔

انہوں نے واٹس ایپ سیکیورٹی کا ایک لنک میں ٹوئٹ میں شامل کیا جہاں تفصیل کے ساتھ  پرائیویسی پالیسی کے حوالے سے وضاحت کی گئی ہے۔

کیتھکارٹ نے بتایا کہ ’ہم نے شفافیت کو برقرار رکھنے کے کے پالیسی کو اپ ڈیٹ کیا ہے، جس کے ذریعے پیپل ٹو بزنس آپشنل فیچرز کی بہتر وضاحت کی گئی ہے،  اس پالیسی کو اکتوبر 2020 میں تشکیل دیا گیا جس کے بعد واٹس ایپ میں ای کامرس کو بھی شامل کیا گیا‘۔

واٹس ایپ سربراہ نے لکھا کہ ’شاید اس بات کا علم سب کو نہیں کہ متعدد ممالک میں کاروباری اداروں کے واٹس ایپ پیغامات کتنے عام ہیں، روزانہ 17 کروڑ سے زیادہ صارفین کسی ایک بزنس اکاؤنٹ کو پیغام ارسال کرتے ہیں جبکہ متعدد صارفین ایسا کرنا چاہتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ کی نئی پالیسی، اتفاق نہ کرنے والے صارف کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا دیگر اداروں کے ساتھ پرائیویسی کا مقابلہ ہے، جو کہ دنیا کے لیے بہت اچھا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ لوگوں کے پاس بہترین انتخاب ہونا چاہیے کہ وہ کس طرح اور کس سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں اور انہیں اعتماد ہونا چاہیے کہ ان کی چیٹس کوئی اور نہیں دیکھ سکتا، کچھ لوگ بشمول کچھ ممالک کی حکومتیں اس پالیسی سے متفق نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے نوٹیفکیشن اب لگ بھگ دنیا بھر میں موجود اربوں صارفین کو مل چکے ہیں۔

Comments

- Advertisement -