تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

زیادہ بجلی کون کھاتا ہے؟ بٹ‌ کوائن یا پاکستان، حیران کن انکشاف

بٹ کوائن کے نام سے اکثریت صارفین واقف ہی ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بٹ کوائن کی مائننگ پر پاکستان کی کل سالانہ کھپت سے زیادہ بجلی خرچ ہوتی ہے۔

یقیناً آپ بٹ خوائن کی مائننگ پر بجلی کی اتنی زیادہ کھپت کا سن کر چونک گئے ہوں گے ایک مملکت کی کل کھپت کے برابر ایک کرپٹو کرنسی پر بجلی خرچ ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

اس حقیقت سے امریکا کی کیمبرج یونیورسٹی نے پردہ ہٹایا، تحقیقات رپورٹ میں میں بتایا گیا ہے کہ بٹ کوائن کی مائننگ پر سالانہ 121.36 ٹیرا واٹ آورز بجلی خرچ ہوتی ہے جو پاکستان کی کل کھپت سے زیادہ ہے، پاکستان کی کل سالانہ کھپت 90 ٹی ڈبلیو آورز ہے۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی اس کھپت میں اس وقت تک کمی واقع نہیں ہوسکتی جب تک بٹ کی قدر میں نمایاں کمی نہیں ہوتی۔

اس وقت ایک بٹ کوائن کی مالیت 48 ہزار امریکی ڈالر ہے جو پاکستانی کرنسی میں ایک کروڑ روپے سے زائد بنتے ہیں اور حال ہی میں الیکٹرک کار بنانے والی معروف کمپنی ٹیسلا کے بٹ کوائن خریدنے کے اعلان نے 1.5 ارب ڈالر بٹ کوائن جیسے پر ہی لگا دئیے ہوں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے اس کی مائننگ بھی بڑھ رہی ہے اور بجلی کے خرچ میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے جس پر قابو پانے کا بس ایک ذریعہ ہے کہ امریکا میں ہر وقت استعمال ہونے والی ڈیوائسز رات کو بند کردی جائیں جس کی مدد سے سالانہ اتنی بجلی بچے کہ پوری دنیا میں بٹ کوائن کی مائننگ کےلیے کافی ہوگی۔

واضح رہے کہ کسی بھی کرپٹو کرنسی کو بنانے کا عمل ’مائننگ‘ کہلاتا ہے، اس عمل میں ٹرانزیکشنز کی تصدیق کے لیے بہت زیادہ کمپیوٹر کیلکولیشنز کی ضرورت پڑتی ہے اس لیے یہ عمل بہت زیادہ بجلی کھاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -