بھوپال: بھارت کے ایک وزیر تعلیم نے عجیب و غریب دعویٰ کر دیا ہے کہ امریکا کرسٹوفر کولمبس نے نہیں بلکہ ہندوستانیوں نے دریافت کیا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم اندر سنگھ پرمار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا ”ہمارے ہندوستانی آبا و اجداد“ نے دریافت کیا تھا، کولمبس نے نہیں۔
بھوپال کی برکت اللہ یونیورسٹی میں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے طلبہ کو کولمبس کے حوالے سے پڑھائی جانے والی تاریخ پر سخت اعتراض کیا، اور کہا طلبہ کو پڑھانا ہے تو انڈیا کے عظیم ہیرو واسولون کے بارے میں پڑھائیں، جو آٹھویں صدی میں امریکا گیا تھا اور اس نے سانتیاگو(امریکا) میں کئی مندر تعمیر کیے، یہ حقائق وہاں کے میوزیم اور لائبریری میں ابھی بھی موجود ہیں۔
انھوں نے کہا طلبہ کو یہ پڑھائیں کہ کولمبس کے دور کے بعد امریکا کے دیسی لوگوں کو کیسی اذیت دی گئی، کس طرح قبائلی سماج کو برباد کیا گیا، مذہب تبدیل کیا گیا، کیوں کہ وہ نیچر کی، سورج کی پوجا کرتا تھا، جب کہ ہمارے آبا و اجداد جب وہاں گئے تھے تو انھوں نے مقامی کلچر مایان کے ساتھ تعاون کیا تھا۔
अमेरिका की खोज हमारे पूर्वजों ने की थी, न कि कोलंबस ने। उन्होंने माया संस्कृति के साथ मिलकर उनके विकास में सहयोग किया। यह भारत का प्राचीन चिंतन और दर्शन है, जिसे विद्यार्थियों को पढ़ाने की आवश्यकता थी। pic.twitter.com/yYWRu7e2aE
— इन्दरसिंह परमार (@Indersinghsjp) September 10, 2024
اندر سنگھ پرمار نے یہ بھی کہا کہ طلبہ کو ’’غلط تاریخ‘‘ پڑھائی جاتی ہے کہ پرتگالی سیاح واسکوڈی گاما نے ہندوستان کو دریافت کیا تھا، تاریخ دانوں کو واسکوڈی گاما کی خودنوشت سوانح کا مطالعہ کرتے ہوئے طلبہ کو درست تاریخ پڑھانی چاہیے، واسکوڈی گاما نے افریقا کی بندرگاہ زنجبار میں ایک مترجم کے ذریعہ گجراتی تاجر چندن سے ہندوستان دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تھی، چندن نے واسکو ڈی گاما سے کہا تھا کہ وہ اس کے جہاز کے پیچھے چلے آئے، اس طرح وہ ہندوستان پہنچا تھا۔
انھوں نے کہا واسکو ڈی گاما نے خود لکھا ہے کہ ہندوستانی تاجر کا جہاز اس کے جہاز سے کافی بڑا تھا۔