تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

نیا آرمی چیف کون ہوگا؟

اسلام آباد : آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد پاک فوج کا اگلا سربراہ کون ہوگا؟

تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بعد اگلے آرمی چیف کیلئے سینیارٹی لسٹ میں چار جنرلز کے نام زیرِ غور ہیں، جن میں لیفٹنٹ جنرل اشفاق ندیم احمد اور انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈایوولوشن لیفنٹنٹ جنرل قمرجاویدباجوہ، حاضرسروس چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹننٹ جنرل زبیر حیات کے نام شامل ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد

لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد کور کمانڈر ملتان ہیں اور ماضی میں چیف آف جنرل اسٹاف رہ چکے ہیں، آپریشن ضرب عضب کا خاکہ تیار کرنے کا سہرا بھی لیفٹننٹ جنرل اشفاق ندیم کے سر ہے، جنرل اشفاق بطور میجر جنرل سوات آپریشن میں بھی حصہ لے چکے ہیں، انہوں نے وزیرستان میں بریگیڈیئر کی حیثیت سے فرائض انجام دیےتھے۔

ishfaq-nadeem-ahmed

جب جنرل اشفاق لیفٹیننٹ کرنل تھے، اسی وقت آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کا آغاز ہوا تھا، سخت لہجے کے مالک لیفٹنٹ جنرل اشفاق ندیم کا انداز تحکمانہ ہے، کشمیر رجمنٹ سے تعلق کی وجہ سے آزاد کشمیر کے جوان کے لئے باعث فخر ہیں۔

جنرل اشفاق انتہائی غیر سیاسی افسر ہیں اور حکومت کے لئے انہیں نظر انداز کرنا آسان نہیں ہوگا۔

لیفنٹنٹ جنرل قمرجاوید باجوہ

جی ایچ کیو میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایوولوشن لیفنٹنٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کا نام بھی سینیارٹی لسٹ میں زیرِغور ہے، قمر باجوہ پاک فوج کی سب سے بڑی دسویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں، جو کنٹرول لائن کے علاقے کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجودہ جی ایچ کیو میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلوئیشن ہیں اور یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے پاس تھا۔

qamar-javed-bajwa

لیفٹننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کی، کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربےکے سبب جنرل قمر دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجودہ نے دسویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او خدمات انجام دی ہیں، لیفٹننٹ جنرل قمر کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔

لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجودہ ماضی میں انفنٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں ۔ بلوچ رجمنٹ انفنٹری سے تعلق رکھنے والے جنرل قمر انتہائی پیشہ ور غیر سیاسی اور انتہائی غیر جانبدار سمجھے جاتے ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل زبیر حیات

حاضرسروس چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹننٹ جنرل زبیر حیات کا تعلق آرٹلری سے ہے، ماضی میں تھری اسٹار جنرل کی حیثیت سےاسٹریٹجک پلانز ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل رہ چکے ہیں۔

زبیر حیات بہاولپور کے کور کمانڈر بھی رہ چکے ہیں۔چیف آف جنرل اسٹاف اور ڈی جی ایس پی ڈی کے عہدے پر رہنے کی وجہ سے انہیں وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ قریب سے کام کرنے کا موقع ملا ہے۔

zubair-hayat

میجر جنرل کے عہدے پر لیفٹنٹ جنرل زبیر حیات جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) سیالکوٹ کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے اور بعد میں اسٹاف ڈیوٹیز (ای ڈی) ڈائریکٹوریٹ کی سربراہی کی ڈائریکٹوریٹ میں تعیناتی اور آرمی چیف کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کے عہدے پر پوسٹنگ کی وجہ سے وہ جنرل کیانی کے قریب آگئے تھے اور انہیں جنرل کیانی کا شاگرد سمجھا جاتا تھا۔

جنرل زبیر سیکنڈ جنریشن آفیسر ہیں اور ان کے والد بھی پاک فوج سے میجر جنرل کے عہدے پر ریٹائرہوئے تھے جبکہ ان کے دو بھائی بھی پاک فوج میں ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل جاوید اقبال

بہاولپور کے کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے سینیارٹی لسٹ میں لیفٹنٹ جنرل قمر جاوید باجوہ سے سینئر ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے سوات آپریشن کے دوران جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) تھے، دوہزار گیارہ میں سوات کے پہاڑی علاقوں میں ان کے ہیلی کاپٹر پر جنگجوؤں نے اسنائپر سے فائرنگ کی تھی، جس میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔

javed-iqbal-ramday

جاوید اقبال رمدے نے چار سال نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خدمات انجام دیں، پہلے بطور کمانڈنٹ اور پھر چیف انسٹرکٹر اور پھر بطور صدر کام کیا، ان کا تعلق انفنٹری ڈویژن کے سندھ رجمنٹ سے ہے نیٹ دوہزارنومیں جی ایچ کیو میں ہونے والے حملے میں ان کے رشتہ دار بریگیڈیئر انوار الحق رمدے بھی مارے گئے تھے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے نے اس حوالے سے ایک خصوصی رپورٹ تیار کرکے پیش کی ہے جس میں مختلف سیاست دانوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ دیکھیں ویڈیو

Comments

- Advertisement -