تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

گرینڈ مذاکرات کے لیے اپوزیشن میں اختیارات کس کے پاس ہوں گے؟

لاہور: پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں نیشنل ڈائیلاگ کے لیے پی ڈی ایم جماعتوں نے اختیارات وضع کر لیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں ایک طرف اہم اختلافات سامنے آ گئے ہیں تو دوسری طرف گرینڈ مذاکرات کے لیے اختیارات بھی وضع کر لیے گئے ہیں۔

ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا اختیار صرف نواز شریف، شہباز شریف یا مریم نواز کے پاس ہوگا، دیگر لیگی قیادت کے پاس گرینڈ مذاکرات کا اختیار نہیں ہوگا۔

اسی طرح پیپلز پارٹی میں بھی گرینڈ مذاکرات کا اختیار صرف آصف علی زرداری اور بلاول کے پاس ہوگا۔

ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں اہم اختلافات سامنے آگئے ہیں، جماعتوں کی ایک دوسرے کو کسی ایک مؤقف پر منانے کی کوششیں جاری رہیں۔

جے یو آئی کا مؤقف رہا کہ تمام اسمبلیوں کے اراکین کو استعفے قیادت کو دینے چاہیے، آصف زرداری اور بلاول نے فی الفور استعفے دینے پر اختلاف رائے کا اظہار کیا جب کہ ن لیگ نے جے یو آئی کے مؤقف سے اتفاق کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ سینیٹ اور ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لیا جائے، جب کہ ن لیگ کا مؤقف ہے کہ سینیٹ انتخابات میں حصہ لینا چاہیے مگر ضمنی انتخابات میں نہیں، ادھر مولانا فضل الرحمان کا مؤقف ہے کہ کسی بھی انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہیے، بلکہ استعفے دے دیں۔

واضح رہے کہ جاتی امرا میں پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں نواز شریف، آصف زرداری اور بلاول نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

ادھر نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام استعفے آ گئے ہیں، اگر یہ تمام استعفے ایک ساتھ استعمال کریں تو زیادہ مؤثر ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم متحد ہے اور اجلاس سے خوش خبری ملے گی۔

Comments

- Advertisement -