اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی میں مدارس سمیت ملک بھرکے تعلیمی نصاب میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج بروز پیر وزیراعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثارعلی خان، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور مختلف مکاتبِ فکرکے علما کرام شریک تھے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مدارس سمیت ملک بھر کے تعلیمی نصاب میں اصلاحات کی جائیں گی۔
اس موقع پرجنرل راحیل شریف نے اجلاس کے شرکاء سے مخاطب ہوکرکہا کہ دہشت گردی اورکرپشن کے خلاف جنگ جاری رہے گی جبکہ مدارس کے خلاف بلا جوازکاروائی نہیں کی جائے گی۔
وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کیلئےتمام وسائل بروئےکارلائےگی۔
اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ نثار علی خان کو ملک بھر کے مدارس کا نگران مقرر کیا گیا ہے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ریاست فرقہ واریت کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی اور دوسرے مسالک کے افراد کو کافر اور واجب القتل کہنے والوں کے خلاف دہشت گردی کےمقدمات قائم کئے جائیں گے۔
اجلاس کے بعد چوہدری نثار نے میڈیا کو اجلاس سے متعلق بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پراتفاق کیا ہے۔
میڈیا بریفنگ میں چوہدری نثارنےبتایاکہ 10 ستمبر کو تمام وزراء اعلیٰ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اجلاس میں ملکی نوعیت کے تمام معاملات کا احاطہ کیا جائے گا اور اہم معاملات پر وزیراعظم فیصلوں کی منظوری دیں گے۔
مدارس کے حوالےسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب کے علماء کرام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پراتفاق کیا ہے اور مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے کے لئے کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن کے عمل کو مزید آسان اور شفاف بنانے کے لئے آسان اور جامع فارم تشکیل دیا جائے گا۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مدارس کی بیرونی فنڈنگ کا طریقہ کار حکومت وضع کرے گی اور مدارس فنڈنگ کی آڈٹ رپورٹ بھی پیش کریں گے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مدارس کا آئندہ لین دین صرف بنکوں کے ذریعے ہی کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اوراگرکوئی مدرسہ غلط کام کررہا ہوگا تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا اور اس کے لئے تین ماہ کے اندر مدارس کے کوائف اکھٹے کئے جائیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ سانحہ صفورا کے ملزمان مدرسے کے نہیں بلکہ یونیورسٹی کے طالب علم تھے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ مدد علماء سے ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن ہم نے شروع کیا دوسال کی ہماری کارکردگی سب کے سامنے ہے، کچھ لوگوں نےآنکھ کان بندکئےہوئےہیں لیکن اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔