برطانیہ، امریکا، روس، چین، فرانس، بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا نیوکلیئر پاور ہیں لیکن ایران کیوں جوہری طاقت نہیں بن سکتا۔
اسرائیل کے بارے میں بڑے پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس ہیں لیکن صہیونی ریاست نہ تو اس کی تصدیق کرتی ہے اور نہ ہی تردید کرتی ہے۔
تو، کیوں کچھ ممالک جوہری ہتھیار رکھ سکتے ہیں اور دوسرے نہیں؟
اس کا جواب 1968 کے ایک معاہدے میں ہے جسے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ (NPT) کا معاہدہ کہا جاتا ہے۔
اس معاہدے پر ایران سمیت 190 ممالک نے دستخط کیے ہیں اور یہ 1970 میں نافذالعمل ہوا۔ اس معاہدے کے تحت ممالک کے پاس سویلین جوہری پروگرام ہو سکتے ہیں تاہم این پی ٹی قانونی طور پر پابند کرتا ہے کہ اس کا رکن ملک جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔
تاہم، اسرائیل، بھارت، پاکستان اور جنوبی سوڈان نے اس پر دستخط نہیں کیے ہیں اور اس کے بعد شمالی کوریا نے دستبرداری اختیار کر لی ہے۔
جب یہ معاہدہ شروع ہوا تو بھارت اور پاکستان کو جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستوں کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا تھا اور اگر وہ اب اس میں شامل ہوتے ہیں تو انہیں غیرمسلح کرنے کی ضرورت ہوگی۔
جنوبی سوڈان نسبتاً نیا ملک ہے جس کا کوئی جوہری پروگرام نہیں ہے۔
اسرائیل نے دستخط نہیں کیے ہیں کیونکہ وہ دشمنوں کے خلاف حکمت عملی کے طور پر جوہری ابہام کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اپنی جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت نہیں دیتا ہے، جو کہ این پی ٹی کے تحت ضروری ہوگا۔
ایران، عرب ممالک اور دیگر نے طویل عرصے سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحے سے پاک کرنے اور اس کے جوہری پروگرام کے بارے میں شفاف ہونے کے لیے دباؤ ڈالا جائے، اور اسرائیل کے اسلحے کو علاقائی کشیدگی اور خطرے کے منبع کے طور پر دیکھا جائے۔
دنیا کے کئی ممالک کا ماننا ہے کہ اسرائیل کے پاس خفیہ طور پر جوہری ہتھیار موجود ہیں لیکن کبھی اس نے اپنی ایٹمی تنصیبات اور جوہری صلاحیتوں کے جائزے کی اجازت نہیں دی۔
ایران نے ہمیشہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی تردید کی ہے حالانکہ بہت سے ممالک ایران کے پرامن ارادوں کے دعوے کے قائل نہیں ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو قریباً 30 سالوں سے ایران پر الزام عائد کرتے آئے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار بنا رہا ہے لیکن بھی اپنے دعوے کو ثابت نہیں کر سکا۔
جمعہ 13 جون کو تہران پر اسرائیلی حملہ اسی الزام کے تحت کیا گیا کہ ایران اگلے چند ہفتوں میں جوہری ہتھیار بنانے جارہا تھا جو کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
متعدد بار نیتن یاہو نے ایسی ڈیڈلائنز دے کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی کہ ایران بہت جلد نیوکلیئر پاور بن جائے گا۔
ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ کی جانب سے مزید پابندیاں عائد کی گئیں یا یورپی طاقتوں نے جوہری معاہدے کی مبینہ خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھیجا تو وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) سے دستبردار ہو جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب سعید ایراوانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خط جمع کرایا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی بے بنیاد الزامات لگارہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اجلاس میں ایرانی مندوب سعید ایراوانی کا کہنا تھا برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے پابندیاں لگانے کی کوشش کی تو این پی ٹی سے علیحدگی کا اقدام کریں گے۔
خط کے مطابق اگر یہ تینوں ممالک ایران پر پابندیاں بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف رہے تو ایران ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی سے دستبردار ہوجائے گا۔