جمعہ, جون 6, 2025
اشتہار

اسٹارلنک کی پاکستان میں سروس کیوں شروع نہیں ہوسکی؟

اشتہار

حیرت انگیز

اسٹارلنک کی پاکستان میں سروس شروع نہ ہونے کی وجہ سامنے آگئی۔

ذرائع کے مطابق ریگولیٹری قوانین اور سیکیورٹی تحفظات اسٹارلنک کی راہ میں رکاوٹ ہیں جب کہ اسٹارلنک مقامی کرنسی میں بلنگ پر رضامند نہیں جس سے ڈالر میں سبسکرپشن کی ادائیگی سے زرمبادلہ ذخائر دباؤ میں آسکتے ہیں۔

اسٹارلنک کے ذریعے بلاک شدہ ویب سائٹس تک رسائی ممکن ہے تاہم غیرملکی انفراسٹرکچر پر انحصار سیکیورٹی خطرات پیدا کر سکتا ہے۔

آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ڈیٹا تحفظ اور سائبر سیکیورٹی پر واضح پالیسی بنانی ہو گی کیونکہ اسٹارلنک مقامی اور قومی انٹرنیٹ گیٹ ویز سے آزاد ہو کر کام کرتا ہے۔

پاکستانیوں کو اسٹار لنک کب ملے گا؟ وزیر آئی ٹی نے خوشخبری سنا دی

ماہرین نے کہا کہ صارفین قابل اعتراض ویب سائٹس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اسٹارلنک ریاستی فلٹرز، فائروال، نگرانی کے نظام کو بائی پاس کر سکتا ہے۔

پاکستان اسپیس ایکٹیوٹیز ریگولیٹری بورڈ نے انٹرنیٹ اور موبائل سروس فراہم کرنے والی ایلون مسک کے زیرِ ملکیت امریکی کمپنی اسٹار لنک کو این او سی جاری کیا تھا۔

پاکستان سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی دنیا میں قدم رکھنے کیلیے تیار ہے اور اس کے حوالے سے بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسٹار لنک نے اسپیس ریگولیٹری بورڈ کے تمام تقاضے پورے کر لیے، وزارت داخلہ کی کلیئرنس کے بعد بورڈ نے اسے این او سی جاری کیا۔

امریکی کمپنی نے پاکستان میں رجسٹریشن کے حوالے سے 3 مراحل مکمل کر لیے، اس نے ایس ای سی پی اور پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ سے رجسٹریشن اور اسپیس ایکٹیوٹیز ریگولیٹری بورڈ سے رجسٹریشن حاصل کر لی۔

آخری مرحلہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رجسٹریشن حاصل کرنا ہے، پی ٹی اے کی جانب سے لائسنس کے اجرا کے بعد کمپنی سروسز کا آغاز کر سکے گی، پی ٹی اے اسٹار لنک کی جمع کروائی گئی دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اسٹار لنک کی سروسز موجودہ نیٹ ورک میں کسی قسم کا خلل پیدا نہیں کریں گی، پاکستان نے 2023 میں نیشنل سیٹلائٹ پالیسی متعارف کروائی، 2024 میں پاکستان اسپیس کمیونیکشن کو مضبوط بنانے کیلیے اسپیس ایکٹیویٹیز رولز متعارف کروائے گئے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں