تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

ہرچارسال بعد لیپ ایئرکیوں آتا ہے؟

سال 2016 لیپ کا سال ہے اورلیپ کا سال ہرچارسال بعد آتا ہے جس کے سبب فروری کے مہینے میں 28 کے بجائے 29 دن ہوجاتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ صدیوں سے انسان اس معمے کو حل کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ قدیم مصریوں نے یہ معلوم کرلیا تھا کہ زمین سورج کے گرد 365 دن میں چکرمکمل نہیں کرتی بلکہ اس سے کچھ زیادہ وقت لگاتی ہے۔ اسی لیے گزشتہ ہزارسال انسان اس کوشش میں رہا کہ کس طرح موسموں کے اوقات میں ایک مطابقت رہے اورکھیتی باڑی اوردیگرکام ایک نظام کے تحت ہوسکیں۔

زمین کا سورج کے گرد گردش کا دورانیہ 365 دنوں کا نہیں ہے بلکہ چوتھائی دن زیادہ ہے یعنی کہ 365 دن، پانچ گھنٹے، 49 منٹ اور12 سیکنڈ اور چونکہ زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے اس لیے موسموں کی تبدیلی کا انحصار بھی زمین اور سورج کے اس گردش کے رشتے پر ہوتا ہے۔ اس لیے اگرہرسال 365 دن رکھیں تو ہرسالچوتھائی دن کا فرق پڑنے لگتا ہے اورکیلنڈرموسموں سے دورہونا شروع ہوجاتا ہے۔

یہی وجہ تھی تقریباً 45 قبل مسیح میں روم کے بادشاہ جولیس سیزرنے کلینڈروں کی اصلاحات کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جس نے فیصلہ کیا کہ ہرچارسال میں سے ایک سال 366 دنوں کا کیا جائے۔ اسی لیے جولیس سیزر کے دور میں 46 قبلِ مسیح میں 90 دن کا اضافہ کیا گیا تاکہ زرعی موسموں کا بہتر انتظام ہوسکے۔ یہ وہ سال تھا جب سال 445دنوں کا گیا۔ جولیس سیزر نے اسے ’لاسٹ ایئرآف کنفیوژن‘ (انتشار کا آخری سال) کہا، لیکن عام لوگوں کے لیے یہ بھی انتشار کا سال ہی تھا۔ اس میں فصل بونے کے وقت کا تو تعین ہوگیا لیکن جہاز رانی کے نظام الاوقات سے لے کرلوگوں کے درمیان قانونی معاہدوں تک باقی سب کچھ گڑبڑہوا۔

جولیس سیزر کی موت کے بعد ہر چارسال کے بعد ایک دن کا اضافہ کرنے کی بجائے یہ اضافہ ہرتین سال کے بعد کیا جانے لگا۔ اس طرح ایک مرتبہ پھر رومن کیلنڈر موسموں سے آگے بھاگنے لگا۔

یہ مسئلہ جولیس سیزر کے بعد آنے والے اصلاح پسند بادشاہ آگسٹس سیزرنے 8 قبلِ مسیح میں حل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے لیپ کے تین سالوں کو سکپ کیا یا یوں کہیے کہ ان پرسے چھلانگ لگا کر ان کو پیچھے چھوڑا اور اس طرح یہ سلسلہ 16 ویں صدی تک چلتا رہا۔ یہی وجہ ہے کہ کلینڈر کے مہینوں میں آج تک جولیس سیزراور آگسٹس کو بالترتیب جولائی اوراگست کی صورت میں یاد رکھا جاتا ہے۔

لیپ کا سال بنانے کے اور بھی فوائد ہیں مثلاً اب ہمیں پتا ہے کہ سال کا لمبا دن ہمیشہ 21 جون کو ہو گا، سب سے چھوٹا دن 21 دسمبر کو ہو گا، اور برابر کے دو دن 21 مارچ اور 21 ستمبر کو ہی ہوں گے۔ لیپ کے سال کی وجہ سے سورج اور زمین کی ہیرا پھیری کو ایک ترتیب مل جاتی ہے اورانتشار نہیں پھیلتا۔ اگرلیپ کے سال میں تبدیلی نہ کی جاتی تو ہر400 سال میں واضح فرق سامنے آتا چلا جاتا۔ اب انسانوں میں ہو نہ ہو کھیتی باڑی اور فصلیں اگانے کے لیے موسموں کے اوقات میں ضرور مطابقت پیدا ہو گئی ہے اور ہزاروں سال تک اس میں تبدیلی آنے کا امکان نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -