تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

نواز الدین صدیقی پر اب کیوں تنقید کی جا رہی ہے؟

بالی ووڈ کے ورسٹائل اداکار نواز الدین صدیقی ایک بار پھر وہ تنقید کی زد میں ہیں تاہم اس بار اس کا تعلق ان کے خانگی معاملات سے ہرگز نہیں ہے۔

بالی ووڈ کے ورسٹائل اداکار نواز الدین صدیقی جو حالیہ کچھ مہینوں کے دوران اپنے  گھریلو معاملات کے باعث مسلسل منفی خبروں کی زینت اور تنقید کا نشانہ بنے رہے ہیں، اب ایک بار پھر وہ تنقید کی زد میں آگئے ہیں ہیں تاہم اس بار اس کا تعلق ان کے خانگی معاملات سے ہرگز نہیں ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اداکار نواز الدین صدیقی جن کا تعلقہ اترپردیش کے ایک گاؤں بدھانا سے ہے نے گزشتہ دنوں ذہنی بیماری ’’ڈپریشن‘‘ کے بارے میں گفتگو کی تھی اور اس بیماری کو شہری سوچ کا عکاس اور امیر لوگوں کی ایجاد قرار دیا تھا۔

اداکار نے ایک نشست میں اپنے گاؤں کے بارے میں گفتگو کی تو اس دوران ڈپریشن کی بیماری کا بھی ذکر آیا جس پر نواز الدین صدیقی نے کہا کہ ڈپریشن گاؤں میں رہنے والے لوگوں کے لیے ایک خلائی بات ہے۔ انہیں ذہنی صحت کے مسائل جیسے بے چینی، ڈپریشن اور بائی پولر ڈس آرڈر کا شہر میں آ کر علم ہوا اور یہ زیادہ تر شہروں میں رہنے والوں کی بیماری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایسے علاقے سے تعلق رکھتا ہوں، جہاں میں اگر اپنے والد کو بتاتا کہ مجھے ڈپریشن ہے تو وہ مجھے زناٹے دار تھپڑ رسید کرتے۔ ڈپریشن وہاں نہیں تھا، کسی کو بھی نہیں ہوتا وہاں ڈپریشن، سب وہاں خوش ہیں۔

نواز الدین نے بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ڈپریشن نامی مرض شہروں میں آ کر ہوتا ہے، یہاں پر ہر آدمی اپنے چھوٹے جذبات کو ضرورت سے زیادہ بیان کرتا ہے۔ اگر آپ فٹ پاتھ پر سونے والے کسی مزدور سے پوچھیں کہ ڈپریشن کیا ہے تو انہیں ڈپریشن کا کچھ بھی نہیں پتا ہوتا۔ جب آپ کے پاس پیسے آ جاتے ہیں تو اِس طریقے کی بیماریاں آ جاتی ہیں۔‘

اداکار کے اِن بیانات پر ٹوئٹر صارفین پر سمجھو طوفان آگیا ہے اور صارفین کی اکثریت نے اس پر نواز الدین صدیقی پر کڑی تنقید کی ہے۔

ایک صارف ویدِیکا پوڈر کے مطابق نواز الدین صدیقی کا بیان مایوس کن ہے۔ ڈپریشن عمر، جنس، پس منظر، پیشے، قومیت اور ڈومیسائل پر نہیں ہوتا اور ذہنی صحت کسی سے امتیاز نہیں کرتی۔ اس طرح کسی کو اپنی نظر سے تولنا خطرناک، باطل اور گمراہ کن ہے۔

نیتن جے نے کہا ہے کہ نواز الدین صدیقی اداکاری میں اچھے ہیں لیکن کامن سینس میں صفر ہیں۔ سائنس کہتی ہے کہ ڈپریشن کہیں بھی ہو سکتا ہے۔

دیویجا بھاسن نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ نواز الدین کے مطابق ڈپریشن شہری سوچ کی عکاسی ہے جو امیر گھروں میں ہوتا ہے۔ کسی کو دیہاتوں میں ڈپریشن نہیں ہوتا۔ اگر کسانوں کی خود کشیوں کو نظر انداز کریں تو پھر آپ کی بات ٹھیک ہے۔ ساتھ ہی

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ سب کچھ شہری سوچ کی عکاسی ہے، تو کیا ہمیں اسے شہری سوچ ہونے کے باعث نظر انداز کرنا چاہیے؟

واضح رہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں نواز الدین صدیقی اپنے خانگی مسائل کی وجہ سے پریشانیوں کا شکار رہے ہیں۔

اداکار کو گزشتہ دنوں ان ہی مسائل کی وجہ سے اپنا گھر بھی چھوڑنا پڑا جب کہ عدالت میں کیسز کا بھی سامنا ہوا ہے جب کہ اداکار نے ہتک آمیز بیانات پر اپنی سابقہ اہلیہ اور بھائی کو ہرجانے کے نوٹسز بھی بھیجے تھے۔

Comments

- Advertisement -