تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

سینیٹائزر کے استعمال سے کینسر کا خطرہ! رپورٹ سامنے آگئی

کرونا وبا کے سامنے آنے کے بعد سے ماہرین نے شہریوں کو سینیٹائزر استعمال کرنے کا مشورہ دیا تاکہ وہ وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔

ایک طرف تو ماہرین نے سینیٹائزر استعمال کرنے کا مشورہ دیا تو دوسری جانب سینیٹائزر کے حوالے سے قیاس آرائیں بھی شروع ہوگئیں اور متعدد لوگوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے غیر مصدقہ واقعات بھی شیئر کیے۔

انٹرنیٹ صارفین میں سے کچھ نے بتایا کہ سینیٹائزر استعمال کرنے کے بعد چولہے کے قریب نہیں جانا چاہیے کیونکہ اس سے ہاتھ متاثر ہوتے ہیں جبکہ کچھ نے خطرناک بیماریوں کا اندیشہ بھی ظاہر کیا۔

افواہوں کے بعد دنیا بھر میں سینٹائزر کی فروخت میں کمی بھی دیکھی گئی تھی مگر ماہرین نے پھر شہریوں کو مطمئن کیا کہ وہ معیاری سینیٹائزر استعمال کریں گے تو نقصان سے محفوظ رہیں گے۔

امریکی جریدے فوربز میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر معیاری سینیٹائزر کے استعمال کی وجہ سے شہریوں کے ہاتھ کی جلد متاثر ہورہی ہے جس سے کینسر کا خدشہ بھی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی شہری سینیٹائزر پینے سے گریز کریں کیونکہ۔۔ ادارے نے خبردار کردیا

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک صحافی نے سینیٹائزر بنانے والی کمپنی کے اعلیٰ افسر سے بات کی اور اس خدشے کا اظہار کیا جس نے جواب دیا کہ آپ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ سب کچھ اچھا اور معمول کے مطابق ہے۔

رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ الکحل کی زیادہ مقدار والے سینیٹائزر کے استعمال کی وجہ سے ہاتھوں کی جلد نہ صرف متاثر ہوتی ہے بلکہ اُن میں شامل کیمیکلز جسم پر ایسے اثر انداز ہوسکتے ہیں جس سے کینسر کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بڑی کامیابی، پاکستان میں بنے سینیٹائزر اور ماسک ایکسپورٹ ہونے لگے

اس ضمن میں فوربز کی تحقیقاتی ٹیم نے مختلف کمپنیوں کے سینیٹائزر ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھی بھیجے جہاں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ وہ خالص نہیں تھے بلکہ اُن میں کیمیکل اور الکحل کی زیادہ مقدار شامل کی گئی تھی جن کا استعمال مضر ہوسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -