واشنگٹن : کیا اب پلاسٹک بھی کھائی جاسکے گی؟ امریکی ماہرین نے پلاسٹک کے کچرے کو غذائی پروٹین میں بدلنے والی ٹیکنالوجی تیار کرلی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی ٹیکنالوجی یونیورسٹی آف الینوئے اربانا شیمپین اور مشی گن ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے پلاسٹک کے کچرے کو غذائی پروٹین میں بدلنے والی منفرد اور حیرت انگیز ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کے باعث 10 لاکھ یورو کا فیوچر انسائٹ پرائز بھی انہی نام ہوگیا۔
حیاتیات داں اسٹیفن ٹیکٹمین اور بایو انجینئر پروفیسر ٹِنگ لُو کی مشترکہ طور پر تیار کردہ ٹیکنالوجی میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مائیکروبز استعمال کیے گئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں 10 کھرب مائیکروبز پائے جاتے ہیں لیکن ہم اب تک صرف 1 کروڑ مائیکروبز یہ دریافت کرپائے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بعض ایسے جرثومے اور مائیکروبز دنیا میں پائے جاتے ہیں جن میں تھوڑی سی تبدیلی کی جائے تو وہ پلاسٹک جیسے مادہ کو بھی مختلف مرکبات میں تبدیل کرسکتے ہیں۔
پروفیسر لُو اور ٹیکٹمین نے بھی جینیاتی انجینئرنگ کے استعمال سے یہی کیا ہے جسے ’مائیکروبیئل سنتھیٹک بائیالوجی‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ ٹیکنالوجی ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن اسے صنعتی پیمانے تک پہنچایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں پلاسٹک کے کچرے کی مجموعی مقدار تقریباً 37 کروڑ ٹن ہے جب کہ ہر سال آٹھ ارب ٹن پلاسٹک سمندروں میں بہا دیا جاتا ہے جو سمندری حیات کےلیے انتہائی خطرناک ہے۔