وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آرکابیان ہے کہ افسران کیخلاف کارروائی کی تفصیلات آچکیں اب سندھ حکومت بتائے اجتماعی استعفوں کی شکل میں بغاوت کیخلاف کیا کارروائی کرےگی۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں علی زیدی نے لکھا کہ سندھ حکومت کارروائی کریگی یاحسب معمول خواب خرگوش کے مزے لےگی۔
علی زیدی نے لکھا کہ اس دوران بابائےقوم کی تضحیک کرنےوالےمسخروں کاذکرہی کہیں نہیں، سندھ میں پولیس اصلاحات کی اشدضرورت ہے سندھ پرحاکم مجرموں سےبہرحال مجھےکوئی توقع نہیں یہ لوگ قوم کولوٹنےاورمجرموں کی سرپرستی کرنےکی پوری تاریخ رکھتےہیں۔
Now that the @OfficialDGISPR has released their version & decided to remove the “over zealous” officers involved, will the GoS take any action against Police officers involved in the “mutiny” of submitting enmass resignations or will GoS sleep as usual?https://t.co/FdCnxdPARJ
— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) November 10, 2020
واضح رہے کہ مزارقائد کی بے حرمتی کے پس منظر میں رونما ہونے والے آئی جی سندھ کے واقعے کی فوجی کورٹ آف انکوائری مکمل کرلی گئی ہے ، جس میں متعلقہ آفیسرز کو ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق مزارقائد کی بےحرمتی کے پس منظر میں رونما ہونے والے واقعے پر آئی جی سندھ کے تحفظات کے حوالے سے فوج کی کورٹ آف انکوائری مکمل کرلی گئی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ کے واقعے کی انکوائری آرمی چیف کے حکم پر کی گئی، کورٹ آف انکوائری کی سفارش پر متعلقہ آفیسرز کو ذمہ داریوں سےہٹادیا گیا ہے۔