تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

کیا عقل داڑھ نکلنے سے عقل آ جاتی ہے؟

عقل ڈارھ جسے انگریزی میں وزڈم ٹوتھ کہا جاتا ہے دانتوں کے نکلنے کا تیسرا سلسلہ ہے جو 17 سے 25برس کی عمر کے درمیان جبڑے میں دانتوں کی قطار کے سب سے آخر میں نکلتا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف ڈینٹسٹ ڈاکٹر عبد القادر بلوچ نے عقل داڑھ کی وجہ اور اس کے نام کی وجہ کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس داڑھ کا عقل سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے، دراصل عقل داڑھ 18 سے 25 سال کی عمر میں نکلتی ہے، اس عمر میں چونکہ انسان کے شعور میں پختگی پیدا ہونا شروع ہوتی ہے اسی وجہ سے اس کا نام بھی عقل داڑھ پڑ گیا۔

انہوں نے بتایا کہ عام طور پر ان داڑھوں کا نکلنا انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور ان کے اُگنے کے بعد بھی مسائل سامنے آسکتے ہیں یعنی منہ میں اتنی جگہ نہ ہو جو اس داڑھ کو درکار ہو تو پھر اس کے نکلنے کی کوشش دانتوں کو ٹیڑھا کرنے کے ساتھ مسوڑوں کے لیے بھی تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے جس سے انفیکشن، دانتوں کے گرنے اور مسلسل تکلیف کی شکایات ہوسکتی ہیں۔

ڈاکٹر عبد القادر بلوچ نے بتایا کہ آپ کو یہ جان حیرت ہوگی کہ عقل داڑھ ہر کسی کی نہیں آتی ہے کچھ ان میں صرف ایک یا دو جبکہ بعض لوگوں میں یہ چاروں نکل آتی ہیں۔

دانتوں کا پہلا مرحلہ اس وقت نکلتا ہے جب بچہ چند ماہ کا ہوتا ہے جسے عموماً دودھ کے دانت کہا جاتا ہے یہ دانت ابتدائی چند سال میں اپنی مدت پوری کرکے ٹوٹ جاتے ہیں دوسرا سلسلہ میں دودھ کے دانت کی جگہ نئے دانت آجاتے ہیں جو کہ تعداد میں 28 ہوتے ہیں تاہم 32 دانتوں کے مکمل ہونے میں تیسرا سلسلہ کافی اہمیت رکھتا ہے یہ ایک ایسی عمر میں شروع ہوتا ہے جب آپ شعوری طور پر کافی سمجھدار ہوتے ہیں اسی لیے انہیں عقل داڑھ کہاجاتا ہے۔

ڈاکٹر عبد القادر بلوچ کا کہنا تھا کہ دانتوں کی تکالیف کا معاملہ بہت حساس نوعیت کا ہوتا ہے کسی بھی پریشانی یا تکلیف کی شکایت میں ڈاکٹر سے مشورہ کرکے دوا کا استعمال کریں۔

ایک رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا خیال ہے کہ لاکھوں سال قبل زیادہ مضبوط جبڑوں اور دانتوں کی ضرورت ہوا کرتی تھی کیونکہ ابتدائی انسانی آباؤ اجداد کو غذا کھاتے تھے وہ سخت ہوا کرتی تھی اور انہیں زیادہ چبانے کی ضرورت پڑتی تھی۔

ان میں سامنے کی طرف تین عقل داڑھ کی طرح مضبوط دانت تھے تاہم ارتقائی منازل طے کرنے اور غذائی انداز تبدیل ہونے کی بنا پر دانتوں کے جسامت کم ہونے لگی اور اب یہ صرف عقل داڑھ کے طور پر موجود دکھائی دیتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -