گجرات : پاکستان کے صوبے پنجاب کی رہائشی خاتون نسیم اختر نے مسلسل جدوجہد اور انتھک محنت کے بعد 32 برس میں ہاتھ کی کڑھائی سے لکھا قرآن مجید کا نسخہ تیار کرلیا۔
اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون کا کہنا تھا کہ شادی سے پہلے شوق تھا کہ ہاتھ کی کڑھائی سے قرآن مجید خود تحریر کروں، شادی سے پہلے ارادہ کیا مگر وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑا۔
اُن کا کہنا تھا کہ 1987 میں شادی کے بعد جب حتمی ارادہ کیا تو فیصل آباد سے کپڑے کے 12 تھان منگوائے جن کی چوڑائی 45 انچ اور لمبائی 25 گز تھی، کپڑے کو شلنگ کے بعد کاٹا جس میں بہت وقت لگا بعد ازاں اسے ترتیب دے کر قرآن مجید کو سامنے رکھ کر الفاظ تحریر کیے۔
خاتون کا دعویٰ ہے کہ ہاتھ کی کڑھائی سے تیار کیا جانے والا قرآن مجید کا یہ نسخہ واحد ہے جو ایک ہی عورت کے ہاتھ سے بنا، اس میں کسی کی مدد شامل نہیں بلکہ سب میری اپنی کاوش ہے، کبھی دو سطریں تو کبھی تین سطریں بنتی تھیں کیونکہ پہلے تو یہ کام آسان نہیں تھا دوسرا لفظ کو پڑھنا تھا اس لیے اعراب کا بہت زیادہ خیال رکھا کہ کہیں کوئی غلطی نہ ہوجائے۔
خاتون نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ قرآن مجید کے اس نسخے کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا جائے کیونکہ ہاتھ کی کڑھائی کا ایسا کوئی قرآن مجید نہیں بنا جو خاص طور پر ڈبل لکھائی پر بنا ہو۔ نسیم اختر نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ میں مدینہ جاکر پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتی ہوں۔
ویڈیو دیکھیں
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔