آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کا 12 واں ایڈیشن 2019 میں پانچویں بار انگلینڈ کی سرزمین پر کھیلا گیا جو انگلش ٹیم کی برسوں کے خواب کی تعبیر ثابت ہوا اور انگلینڈ پہلی بار چیمپئن بنا۔
ورلڈ کپ 2019 کا فارمیٹ:
ورلڈ کپ کپ 2019 روبن راؤنڈ کی بنیاد پر 1992 کی طرز پر کھیلا گیا اور کئی مواقع پر ایسا لگا کہ 1992 کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے کیونکہ اس ورلڈ کپ میں بھی پاکستان ٹیم نے پورا سفر 92 کے تاریخی ورلڈ کپ کی طرح طے کیا۔ کئی میچز بارش کے باعث بے نتیجہ رہے۔ پاکستان نے اپنے ابتدائی 5 میچز میں سے ایک جیتا پھر آگے جیتتا ہی گیا اور نیوزی لینڈ سے پوائنٹ میں ہم پلہ ہوگیا تاہم رن ریٹ کی کمی کی وجہ سے گرین شرٹس سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی نہ کر سکے اور یوں نیوزی لینڈ نے فائنل فور کے لیے ٹکٹ کٹایا۔
اس ورلڈ کپ کا فائنل عالمی کپ کی تاریخ کے تمام فائنلز میں سب سے ڈرامائی اور انتہائی متنازع رہا۔ سپر اوور کا ٹی ٹوئنٹی قانون ففٹی اوورز کرکٹ پر لاگو کیا گیا۔ میچ برابر ہونے اور سپر اوور میں بھی مقابلہ برابر رہنے پر جس طرح انگلینڈ کو زیادہ باؤنڈریز پر فاتح قرار دیا گیا وہ کسی کرکٹ شائق کو ہضم نہ ہوا۔
ورلڈ کپ میں 9 ٹیموں نے شرکت کی جس میں انگلینڈ، جنوبی افریقہ، پاکستان، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، افغانستان، بنگلہ دیش شامل تھیں ہر ٹیم نے مخالف سے ایک ایک میچ اور گروپ میں مجموعی طور پر 8، 8 میچز کھیلے۔ اس میگا ایونٹ میں گرین شرٹس کی قیادت سرفراز احمد کے سپرد تھی۔
30 مئی سے 14 جولائی تک 46 دن جاری رہنے والے اس میگا ایونٹ میں فائنل سمیت مجموعی طور پر 48 میچز 11 مختلف گراؤنڈز پر کھیلے گئے۔
رابن راؤنڈ کے اختتام پذیر ہونے کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر سر فہرست جن چار ٹیموں نے سیمی فائنلز میں جگہ بنائی ان میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے ساتھ انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور بھارت کی ٹیمیں شامل تھیں۔
ان نتائج کا مطلب یہ تھا کہ فائنل دو دہائیوں سے زائد عرصے میں پہلی بار ایک نئے چیمپئن کا فیصلہ کرے گا ۔سری لنکا نے 1996 میں میزبانوں میں سے ایک کے طور پر فتح کا دعویٰ کیا تھا۔
پہلا سیمی فائنل:
ورلڈ کپ 2019 کا پہلا سیمی فائنل دو بار کی عالمی چیمپئن بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں کھیلا گیا جو شروع تو 9 جولائی کو ہوا مگر بارش کی بار بار مداخلت کے باعث میچ کو دوسرے روز مکمل کیا گیا یوں کسی بھی ون ڈے ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل دو روز میں کھیلا گیا۔
نیوزی لینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 239 رنز کا مجموعہ ترتیب دیا جو بھارت کی طویل بیٹنگ لائن کو دیکھتے ہوئے انڈیا کے مشکل نہیں لگ رہا تھا تاہم کرکٹ اتفاقات کا کھیل ہے یہ ایک بار پھر اس سیمی فائنل میں ثابت ہوگیا۔
بھارت کی ٹیم ہدف کے تعاقب میں 49.3 اوورز میں 221 رنز پر ڈھیر ہوگئی یوں نیوزی لینڈ نے 18 رنز کی فتح کے ساتھ پہلی بار ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔
دوسرا سیمی فائنل:
میگا ایونٹ کا دوسرا سیمی فائنل دفاعی اور ریکارڈ 5 بار کی عالمی چیمپئن آسٹریلیا اور اس کے روایتی حریف انگلینڈ کے درمیان 11 جولائی کو ایجسٹن برمنگھم میں کھیلا گیا۔
کینگروز نے پہلے بیٹنگ کی لیکن بیٹرز کوئی کمال نہ دکھا سکے اور پوری ٹیم مقررہ 50 اووز بھی نہ کھیل سکی۔ 49 اوورز میں 223 رنز بنا کر رخصت ہوگئی۔
انگلینڈ نے اپنی سر زمین پر مطلوبہ ہدف با آسانی 32.1 اوورز میں حاصل کرکے 27 سال بعد چوتھی مرتبہ ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔
ڈراما سے بھرپور فائنل مقابلہ:
ورلڈ کپ 2019 کا فائنل اب تک ہونے والے تمام عالمی کپ کا سب سے ڈرامائی اور انتہائی متنازع فائنل کہا جا سکتا ہے جس کا نتیجہ انگلینڈ کی غیر یقینی فتح اور چیمپئن بننے کی صورت میں نکلا۔
میگا ایونٹ کا یہ سب سے بڑا میچ 14 جولائی کو لندن کے تاریخی لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا۔
میچ میں نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کی اور مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹیں گنوا کر 241 کا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجایا۔
انگلینڈ نے ہدف کا تعاقب کیا تو اس کی پوری ٹیم 50 اوورز میں 241 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ میچ برابر ہوگیا تو پہلی بار ون ڈے کے عالمی کپ میں ٹی 20 کا سپر اوور کا فارمولا آزمایا گیا۔
سپر اوور میں پہلے انگلش بیٹرز نے بلے سنبھالے اور 15 رنز بنائے جب کیویز کے بیٹرز آئے تو ان کے بلوں نے بھی اتنے ہی رنز اگلے یوں معاملہ ایک بار پھر ٹائی ہوگیا اور آخری بال پر مارٹن گپٹل میچ کو حتمی انجام تک پہنچانے کے لیے دوسرا رنز لینے کی کوشش میں رن آؤٹ ہو گئے۔
فائنل مقابلے میں دو بار میچ ٹائی کی صورتحال میں جانے پر ٹیموں اور گراؤنڈ میں موجود تماشائیوں سمیت دنیا بھر میں ٹی وی اسکرین پر فائنل میچ دیکھنے والے کروڑوں شائقین کرکٹ میں سنسنی پھیل گئی کہ اب کیا ہوگا؟
قواعد کے مطابق آخر میں میچ کا فیصلہ دونوں ٹیموں کی جانب سے لگائی گئی باؤنڈریز کی تعداد پر کیا گیا۔
انگلینڈ نے اپنی اننگزمیں 26 جبکہ نیوزی لینڈ نے 17 باؤنڈریز لگائی تھیں اور اس طرح سپر اوور ٹائی ہونے پر ورلڈ کپ انگلینڈ نے جیت لیا۔
اس فیصلے سے انگلینڈ کا عالمی چیمپئن بننے کا دیرینہ خواب پورا ہوا اس کے ساتھ ہی میزبان ٹیموں کے اپنی سر زمین پر ورلڈ کپ جیتنے کی ہیٹ ٹرک بھی مکمل ہوئی کہ اس سے قبل 2011 میں بھارت اور 2015 میں آسٹریلیا نے یہ اعزاز اپنی ہی سر زمین پر اپنے نام کیے تھے۔
تاہم اس فیصلے نے شائقین اور کرکٹ کے حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دیا اور لوگوں کو انگلینڈ کی اس طرح جیت فائنل مقابلے میں کسی طرح ہضم نہیں ہوئی جس پر آج بھی لب کشائی کی جاتی ہے۔
اس ورلڈ کپ میں رن ریٹ کے قانون پر بھی خاصی بحث ہوئی جس کی وجہ سے پاکستانی ٹیم سیمی فائنل تک رسائی حاصل نہ کرسکی ۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے گیارہ گیارہ پوائنٹس تھے لیکن رن ریٹ کی بنیاد پر نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا تھا۔
اگرچہ رن ریٹ کی بنیاد پر فیصلے کا طریقہ پہلے سے ورلڈ کپ کے قوانین میں موجود تھا لیکن شائقین اور بیشتر ماہرین کا یہ خیال تھا کہ چونکہ یہ ورلڈ کپ گروپ میچوں کی بجائے لیگ کی بنیاد پر تھا لہذا اس میں رن ریٹ کے بجائے فیصلہ ہیڈ ٹو ہیڈ نتیجے کی بنیاد پر ہونا چاہیے تھا کہ اگر دو ٹیموں کے پوائنٹس برابر ہیں تو یہ دیکھا جاتا کہ ان کے آپس کے میچ کا نتیجہ کیا تھا اگر اس بنیاد پر فیصلہ ہوتا تو پاکستان فائنل فور میں ہوتا کیونکہ راؤنڈ میچ میں اس نے نیوزی لینڈ کو ہرایا ہوا تھا۔