اقوام متحدہ نے غزہ کو قحط زدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے کے کچھ حصوں میں وہاں کے مکین شدید بھوک اور پیاس کا شکار ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ورلڈ فوڈ پروگرام کی سربراہ سنڈی میک کین نے بتایا ہے کہ غزہ کے موجودہ حالات کو دیکھنا بہت مشکل ہے اور سننا اس سے زیادہ دشوار ہے!۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ جنگ کے بعد سے وہاں وحشت کا ماحول ہے، ہم اپنی پوری کوشش کررہے ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ہر ممکن حد تک کشیدگی کم کرکے جنگ بندی کا معاہدہ کرواسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ کی پٹی کے کچھ حصے شدید قحط سالی کا شکار ہیں اور یہ صورتحال بہت تیزی کے ساتھ جنوبی علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ تاحال جاری ہے جبکہ غزہ کیلئے آنے والی امداد کو بھی شہر میں جانے نہیں دیا جارہا۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری اور پابندیوں کی وجہ سےغزہ اس وقت شدید نوعیت کے بحرانات سے دوچار ہے جس میں بھوک کا سنگین بحران سار فہرست ہے۔
مسلسل گولہ باری اور پابندیوں کی وجہ سے علاقے میں متاثرین کو مالی اور طبی امداد پہنچانا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔ غزہ میں داخل ہونے والی امداد کی مقدار میں حال ہی میں اضافہ ہوا ہے لیکن امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے۔