تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

عالمی یوم صحت: دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار

آج دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال نہایت عام مگر منفی طور پر متاثر کرنے والا مرض ڈپریشن اور اس کے بارے میں آگاہی و شعور بیدار کرنا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں بیماریوں اور معذوریوں کی ایک بڑی وجہ ڈپریشن ہے۔ دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص، اور مجموعی طور پر 30 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔

دوسری جانب ملک میں ڈپریشن کا علاج کرنے والے ماہرین نفسیات کی تعداد انتہائی کم ہے اور ہر 20 لاکھ کی آبادی کو صرف 400 ماہرین میسر ہیں۔

ڈپریشن کی وجہ

ذہن پر دباؤ یا ڈپریشن کی عمومی وجوہات میں کام کی زیادتی یا کسی شے یا مقصد کے حصول میں ناکامی ہے، تاہم بعض اوقات اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی اور یہ کسی بھی عمر کے فرد کو، کبھی بھی ہوسکتا ہے۔

ڈپریشن کی علامات

ماہرین کے مطابق اگر آپ اپنی عادت و مزاج میں یہ تبدیلیاں دیکھیں تو یہ ڈپریشن کی علامات ہیں۔

:چڑچڑاہٹ

1

حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ ڈپریشن میں صرف اداسی ہی نہیں ہوسکتی، اگر آپ بلا وجہ چڑچڑا رہے ہیں، بات بات پر غصہ کر رہے ہیں اور معمولی باتوں پر لوگوں سے جھگڑ رہے ہیں تو یہ ڈپریشن کی علامت ہے۔

:نیند میں تبدیلی

2

ضروری نہیں کہ ڈپریشن کا شکار شخص ہر وقت سوتا رہے۔ بے خوابی بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔ اگر آپ رات بھر بے سکون نیند سوتے ہیں اور صبح اٹھ کر خود کو تازہ دم محسوس نہیں کرتے تو یہ بھی ڈپریشن کی طرف اشارہ ہے۔

:غذائی عادات میں تبدیلی

3

یہاں یہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ ڈپریشن کے مریض کی غذائی عادات تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اگر آپ غیر معمولی طور پر بہت زیادہ کھانے لگے ہیں، یا کھانے سے آپ کی دلچسپی ختم ہوگئی اور بھوک بالکل نہیں لگتی تب آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

:عدم توجہی

4

اگر آپ کو کسی کام میں توجہ مرکوز کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے، آپ اپنے کام کے دروان بے شمار غلطیاں کر رہے ہیں تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔

ایک اور علامت چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے میں مشکل پیش آنا بھی ہے۔ جیسے کافی یا چائے پی جائے، یا آئسکریم کا کون سا فلیور منتخب کیا جائے۔

:ناقابل بیان تکلیف

5

 یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ ڈپریشن کا شکار بعض افراد ڈاکٹر کے پاس تکلیف کی شکایت لے کر جاتے ہیں لیکن وہ بتا نہیں پاتے کہ انہیں کس جگہ تکلیف یا درد ہو رہا ہے۔

یہ درد کی وہ قسم ہے جو عام طور پر شناخت نہیں کی جاسکتی جیسے پیٹ میں درد، کمر میں درد یا سر میں درد۔ یہ تکلیف بھی ڈپریشن کی ایک علامت ہے۔

ان علامات کے علاوہ ڈپریشن کا شکار افراد اداسی، ناامیدی، خالی الذہنی، مایوسی، مختلف کاموں میں غیر دلچسپی، جسمانی طور پر تھکن یا کمزوری کا احساس ہونا، وزن میں اچانک کمی یا اضافہ، چیزوں کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا اور خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے بارے میں سوچنے کی طرف راغب ہوسکتے ہیں۔

طبی و نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن گو کہ ایک عام لیکن خطرناک مرض ہے۔ یہ آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔

ڈپریشن کا علاج

کیا آپ جانتے ہیں کہ ڈپریشن کا شکار ہونے کی صورت میں ماہرین نفسیات کے پاس جانے سے قبل آپ مختلف طریقوں سے اپنے ڈپریشن کا علاج کر سکتے ہیں۔

:مراقبہ

6
روزانہ چند منٹ کا مراقبہ آپ کے جسمانی اور ذہنی تناؤ کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ دماغ کی کسی چیز پر یکسو ہونے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

:دوڑ لگائیں

8
بھاگنا یا دوڑ لگانا دماغ میں ان کیمیکلز کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جو دماغ کو خوشی کا سگنل دیتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق جو لوگ باقاعدگی سے بھاگتے ہیں وہ ان افراد سے زیادہ مطمئن پائے گئے جو بھاگتے نہیں تھے۔

:تیراکی

7
تیراکی سے آپ کا جسم حرکت کی حالت میں رہتا ہے یوں سر سے پاؤں تک خون کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے۔ تیراکی ذہنی دباؤ کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

:ہنسیں

9
جب آپ ڈپریشن کا شکار ہوں تو کوئی مزاحیہ فلم دیکھیں یا مزاحیہ کتاب پڑھیں۔ ایسے دوستوں سے ملیں جن کا حس مزاح اچھا ہو۔ ہنسنے سے دماغ کے مضر کیمیکلز میں کمی واقع ہوتی ہے اور آپ فوری طور پر بہتر محسوس کرتے ہیں۔

ہنسنے سے نہ صرف ٹینشن، بلکہ دکھ اور تکلیف میں بھی کمی ہوتی ہے۔

:لذیذ کھانا

11

ذہنی تناؤ کم کرنے کا ایک طریقہ لذیذ کھانا ہے۔ آپ کے پسند کا بہترین کھانا آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات چھوڑتا ہے۔

ایسے موقع پر آپ کے پسندیدہ فلیور کی آئس کریم بھی بہترین نتائج دے گی۔

:سیڑھیاں چڑھیں

12

سیڑھیاں چڑھنے سے آپ کی سانسوں کی آمد و رفت تیز ہوگی اور آپ زیادہ آکسیجن کو جذب کریں گے۔

زیادہ آکسیجن جذب کرنے سے آپ کے جسمانی اعضا فعال ہوں گے نتیجتاً جسم کے لیے مضر اثرات رکھنے والے ہارمون کم پیدا ہوں گے۔

:صفائی کریں

13

بعض دفعہ ہمارے آس پاس پھیلی اور بکھری ہوئی چیزیں بھی دماغ کو دباؤ کا شکار کرتی ہیں۔

چیزوں کو ان کے ٹھکانے پر واپس رکھا جائے اور آس پاس کے ماحول کو سمٹا ہوا اور صاف ستھرا کرلیا جائے تو ذہنی تناؤ میں کافی حد تک کمی ہوسکتی ہے۔

:کنگھا کریں

14

سر کی مالش یا کنگھا کرنا سر کے دوران خون کو تیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔ دوران خون تیز ہوگا تو دماغ خود بخود تازہ دم ہوگا اور اس پر چھایا تناؤ کم ہوسکے گا۔

ایک مصروف اور تناؤ بھرا دن گزارنے کے بعد 10 سے 15 منٹ اپنے بالوں میں کنگھا کریں۔ یہ عمل یقیناً آپ کے دماغ کو سکون فراہم کرے گا۔

:مساج کریں

15

چہرے، بھوؤں، اور آنکھوں کا ہلکا سا مساج کرنا بھی ذہنی دباؤ کم کرنے کا سبب بنے گا۔

:پینٹنگ

16

ماہرین کا کہنا ہے کہ رنگوں اور مصوری کا تعلق دماغ کے خوشگوار اثرات سے ہے۔ اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو مصوری کریں، یہ یقیناً آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات مرتب کرے گا۔

مزید پڑھیں: مصوری کے ذریعے ڈپریشن سے نجات پائیں

:غسل کریں

17

موسم کی مناسبت سے سرد یا گرم پانی سے غسل کرنا بھی ذہنی تناؤ کو کم کرنے کا باعث بنے گا اور دماغی اعصاب کو پرسکون بنائے گا۔

:رقص کریں

18

رقص کرنا ذہنی دباؤ کو کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ خالی کمرے میں میوزک کے ساتھ رقص کرنا نہ صرف ذہنی دباؤ بلکہ وزن گھٹانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

:خوشبویات سونگھیں

19

پھولوں، گھاس، درختوں کی خوشبو یا بہترین پرفیومز کی خوشبو سونگھنا آپ کے دماغ پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

:اچھی یادیں

20

ذہنی دباؤ کے وقت اس گزرے ہوئے وقت کو یاد کریں جس میں آپ ہنسے اور زندگی سے لطف اندوز ہوئے۔ ہنسنے والی باتوں کو دوبارہ دہرائیں یقیناً آپ ہنس پڑیں گے۔ یہ عمل آپ کے ڈپریشن کو کم کرسکتا ہے۔

:شکر گزار بنیں

10
زندگی کی محرومیوں پر غور کرنے سے ذہنی دباؤ اور ناخوشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اپنے سے کم حیثیت لوگوں کو دیکھیں اور جو آپ کے پاس ہے اس پر شکر ادا کریں۔ شکر گزاری کی عادت دماغ کو مطمئن اور خوش کرتی ہے۔

ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟

ماہرین متفق ہیں کہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کیا جائے۔ ان کے ساتھ سخت رویہ رکھنا، ان کی حالت کو نظر انداز کرنا یا معمولی سمجھنا ان کے مرض کو بڑھانے کے مترادف ہوگا۔

ذہنی تناؤ کا شکار افراد کی جانب سے برے رویے یا خراب الفاظ کی بھی امید رکھنے چاہیئے اور ان کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نظر انداز کرنا چاہیئے۔ لیکن خیال رہے کہ یہ رویہ متشدد صورت اختیار نہ کرے۔

مریض کے خیالات ور جذبات کو سنتے ہوئے آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کی طرف اس کا دھیان مبذول کروایا جائے جیسے کسی لذیذ کھانے، کسی دلچسپ (خاص طور پر مزاحیہ) ٹی وی پروگرام، خاندان میں آنے والی کسی تقریب کی تیاری، شاپنگ، کسی اہم شخصیت سے ملاقات یا کہیں گھومنے کے پروگرام کے بارے میں گفتگو کی جائے۔

اسی طرح ڈپریشن کے شکار شخص کو جسمانی طور پر قریب رکھا جائے اور انہیں گلے لگایا جائے۔ طبی ماہرین نے باقاعدہ ریسرچ سے ثابت کیا کہ قریبی رشتوں جیسے والدین، بہن بھائی، شریک حیات یا دوستوں کے گلے لگنا ڈپریشن اور دماغی تناؤ میں کمی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: گلے لگنا بے شمار فوائد کا سبب

وہ مریض جو ڈپریشن کا شکار ہیں ان کے ساتھ لفظوں کے چناؤ کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔ ایسے موقع پر مریض بے حد حساس ہوتا ہے اور وہ معمولی سی بات کو بہت زیادہ محسوس کرتا ہے لہٰذا خیال رکھیں کہ آپ کا کوئی لفظ مرض کو بدتری کی جانب نہ گامزن کردے۔

ماہرین کے مطابق آپ ڈپریشن کا شکار اپنے کسی پیارے یا عزیز کا ڈپریشن کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل الفاظ کا استعمال کریں۔ یہ ان کے مرض کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

:یہ کہیں

تم اکیلے اس مرض کا شکار نہیں ہو۔

تم ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہو۔

میں تمہاری کیفیت کو نہیں سمجھ سکتا / سکتی لیکن میری کوشش ہے کہ میں تمہاری مدد کروں۔

وقت بدل جائے گا، بہت جلد اچھا وقت آئے گا اور تم اس کیفیت سے باہر نکل آؤ گے۔

ہم (خاندان / دوست) تمہارے ساتھ ہیں، تمہاری بیماری سے ہمارے رشتے پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔

:یہ مت کہیں

ماہرین کے مطابق مندرجہ ذیل الفاظ ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

بہت سے لوگ تم سے بھی بدتر حالت میں ہیں۔

زندگی کبھی بھی کسی کے لیے اچھی نہیں رہی۔

اپنے آپ کو خود ترسی کا شکار مت بناؤ۔

تم ہمیشہ ڈپریشن کا شکار رہتے ہو، اس میں نئی بات کیا ہے۔

اپنا ڈپریشن ختم کرنے کی کوشش کرو۔

تم اپنی غلطیوں کی وجہ سے اس حال کو پہنچے ہو۔

میں تمہاری کیفیت سمجھ سکتا / سکتی ہوں۔ میں خود کئی دن تک اس کیفیت کا شکار رہا / رہی ہوں۔

صرف اپنی بیماری کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو۔

یاد رکھیں کہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار شخص اکیلے اس مرض سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا اور اس کے لیے اسے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کا تعاون لازمی چاہیئے۔

ذہنی تناؤ  سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

ذہنی دباؤ سے نجات حضرت علیؓ کے اقوال کے ذریعے

ڈپریشن سے متعلق اہم انکشافات

دماغی تناؤ سے چھٹکارہ دلانے والی غذا 

Comments

- Advertisement -