اقوام متحدہ کی موسمیاتی ایجنسی ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ گزشتہ سال عالمی آب و ہوا کا بڑا ریکارڈ ٹوٹا تھا گیا اور اب 2024 اس سے بھی بدتر ہوسکتا ہے۔
ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل سیلسٹی ساؤلو نے سمندر کی گرمی اور سکڑتی ہوئی سمندری برف کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ 174سالوں میں اوسط درجہ حرارت بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ 65 سال کے اعداد و شمار میں سمندروں کا درجہ حرارت بھی گرم ترین سطح پر پہنچ گیا جس میں 90فیصد سمندروں کو گزشتہ سال کے دوران ہیٹ ویو کی خوفناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈبلیو ایم او کے مطابق گزشتہ سال 2023کو 10 سال کا گرم ترین سال ریکارڈ کیا گیا تھا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رواں سال 2024 میں درجہ حرارت مزید بڑھنے کا امکان ہے، ساؤلو نے خبردار کیا کہ ہیٹ ویوز کے سمندری ماحولیاتی نظام پر نمایاں منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
رپورٹ کے جواب میں اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیریس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زمین خطرے کے دہانے پر ہے یعنی زمین کو شدید ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ ایندھن کی آلودگی آب و ہوا میں کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور خبردار کیا ہے کہ ان موسمیاتی تبدیلیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
ساؤلو نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2023 میں گرم موسم کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے تھے، یہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سنگین خطرے کی گھنٹی ہے۔