بدھ, جولائی 2, 2025
اشتہار

رانا شمیم کو آخری موقع دیتے ہیں عدالت کےسامنے اصل حلف نامہ لائیں، تحریری حکم نامہ جاری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے راناشمیم، میرشکیل الرحمان، انصارعباسی اور عامرغوری کو تیرہ دسمبر کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا ایسا معلوم ہوتا ہے حلف نامے کے مندرجات کو لاپرواہی سے رپورٹ کیا گیا ، رانا شمیم کو آخری موقع دیتے ہیں عدالت کےسامنے اصل حلف نامہ لائیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق جج رانا شمیم کے بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا گیا ، سلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ رانا شمیم، میر شکیل الرحمان ، انصارعباسی اور عامرغوری کو 13دسمبر کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا، توہین عدالت کی کارروائی میں فریقین کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونا پڑتا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہنا ہے کہ رانا شمیم کے تحریری جواب کا جائزہ لینے سے مؤقف کا پتا چلےگا، رانا شمیم نے بتایا انھوں نے کسی کیساتھ بیان حلفی  شیئر نہیں کیا، اصل بیان حلفی لندن کے لاکرمیں ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کو بیان حلفی ہائی کورٹ میں جمع کرانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے، اٹارنی جنرل نے لندن میں مدد کیلئے خط و خطابت کی کاپیاں ریکارڈ پر رکھی ہیں۔

حکم نامے کے مطابق رانا شمیم نے الزام لگایا حلف نامے کی کاپی شیئر نہیں کی اور نہ انصار عباسی، عامر غوری ، میرشکیل الرحمان سے حلف نامہ شیئر کیا۔

تحریری حکم نامے میں بتایا گیا کہ رانا شمیم نے الزام لگایا کہ حلف نامہ ان کی رضا مندی سے نہیں شائع ہوا، اس پورے معاملے کے ذمہ دار کے خلاف سنگین  نتائج ہوسکتے ہیں، حلف نامے کے مندرجات پھیلانے کے ارادے سے جلد بازی میں شائع کیا۔

عدالت کے مطابق رانا شمیم نے کہا 15 جولائی2018 کو ثاقب نثار کی ہائی کورٹ جج سے گفتگوسنی تھی، رانا شمیم نےاس وقت کے ڈویژن بینچ کا بھی حوالہ دیاہے، 3 سال سے زائد خاموشی سے رانا شمیم کی ساکھ پرسنگین سوالات جنم لیتے ہیں۔

حکم نامے میں کہا ہے کہ خبر کی اشاعت کا وقت بہت اہم ہے، کیونکہ یہ وقت ان اپیلوں سے متعلق ہے جوسماعت کیلئےمقرر تھیں، ایک اخبار کے رپورٹر  اور  پبلشر پربھی سوال اٹھتا ہے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق اصل حلف نامہ اورشائع ہونیوالےکے مندرجات میں صداقت پرسوالیہ نشان ہے، راناشمیم کیلئے اہم ہے وہ عدالت کے سامنے اصل حلف نامہ لائیں ، زیرسماعت اپیلوں پر فریقین کےمنصفانہ ٹرائل کے حق کو متاثر کرتےہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوتاہے حلف نامے کے مندرجات کولاپرواہی سےرپورٹ کیاگیا، بڑے پیمانے پر عوام میں یہ حلف نامہ پھیلایا گیا، ایک اخباری  رپورٹر  اور  پبلشر نے عدالت پر اعتماد ختم کرنے کی کوشش کی اور مبینہ مخالفوں کی جانب سے جمع کرائے جواب ٹال مٹول نظر آرہےہیں۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ رانا شمیم کو آخری موقع دیتےہیں عدالت کےسامنےاصل حلف نامہ لائیں، اسلام آبادہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس  پر  مزید سماعت 13 دسمبر کو ہوگی، فریقین مطمئن کریں کیوں نہ ان پر فرد جرم عائدکرکےقانونی کارروائی کی جائے۔

خیال رہے گزشتہ سماعت پر میرشکیل الرحمان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکی تھی ، سابق چیف جج راناشمیم کی جانب سے لطیف آفریدی  پیش ہوئے تھے اور رانا شمیم کی جانب سے جواب ہائی کورٹ میں جمع کرایا گیا تھا۔

تاہم عدالتی حکم کے باوجود رانا شمیم نے حلف نامہ ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا ، اٹارنی جنرل کی جانب سےلندن میں مدد کیلئےخط وخطابت کی کاپیاں ریکارڈ پر رکھ دی ہیں۔

اہم ترین

مزید خبریں