آکسفورڈ: برطانوی ممبر پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیری رہنما یاسین ملک کی سزا کے سلسلے میں مداخلت کرے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی عدالت نے بدھ کو کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک کو ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے، جسے برطانوی ممبر پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے انصاف کا قتل قرار دے دیا ہے۔
یاسمین قریشی نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کشمیری حریت پسند یاسین ملک کی سزا انصاف کا قتل ہے، نام نہاد عدالتی کارروائی میں سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں، اور یاسین ملک کو قانونی دفاعی حق سے محروم رکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کو تحریک آزادئ کشمیر کو متحرک رکھنے کی سزا دی گئی ہے، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو ماورائے قانون سزا پر احتجاج کرنا چاہیے۔
یاسمین قریشی نے برطانوی حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدالت کی کارروائی قانونی کی بجائے سیاسی تھی۔
واضح رہے کہ یاسین ملک نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں کئی برسوں سے قید ہیں، بھارتی عدالت نے 19 مئی کو حریت رہنما پر دہشت گردی کی فنڈنگ کے جھوٹے مقدمے میں فرد جرم عائد کی تھی، 25 مئی کو عدالت نے انھیں 2 بار عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی، جب کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نے عدالت سے یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی استدعا کی تھی۔
بھارتی عدالت نے کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی
یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے شوہر کی سزا کے فیصلے کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے، مشعال ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا یاسین ملک کو کالے قانون کے تحت سزادی گئی ہے، انھیں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، میں اس فیصلے کو مسترد کرتی ہوں۔