سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ 15 سالہ رضوانہ چار ماہ علاج معالجے کے بعد صحت یاب ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق متاثرہ بچی رضوانہ کو نامور فزیشن و صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کے طبی معائنے کے بعد اسپتال سے ڈسچارج کیا جائے گا۔
متاثرہ بچی کی بہن سونیا اپنی چھوٹی بہن کو بغیر سہارے چلتا دیکھ کر خوشی سے نہال ہوگئی، متاثرہ خاندان نے بہترین طبی سہولیات کی فراہمی پر وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا شکریہ ادا کیا۔
جنرل اسپتال کے ڈاکٹرز ونرسز نے 4 ماہ تک بچی کے علاج و نگہداشت کا فریضہ نبھایا، وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے بطور فزیشن ماہرانہ رائے سے ڈاکٹرز کی علاج میں رہنمائی کی۔
اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے رضوانہ کی صحت سے متعلق پنجاب حکومت کو ہر لمحہ آگاہ رکھا، رضوانہ کے علاج میں وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی کی مسلسل مانیٹرنگ نے اہم کردار ادا کی۔
اسپتال انتظامیہ نے مزید کہا کہ رضوانہ کو 23 جولائی کو جنرل اسپتال منتقل کیا گیا تھا، رضوانہ کو اسپتال میں ایڈمٹ ہوئے 4 ماہ ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ رضوانہ کو ڈسچارج کے بعد چائلڈ پروٹیکشن بیورو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تشدد کی شکار بچی کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آيا تھا، رضوانہ اسلام آباد میں سول جج کے گھر ملازمت کرتی تھی، بچی کی والدہ نے الزام عائد کیا تھا کہ اس پر سول جج کی اہلیہ نے تشدد کیا۔
جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔