اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے خود استعفیٰ نہیں دیا بلکہ ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے، وزیراعظم آفس نے ظفرمرزا سے استعفٰی مانگا۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ بطور معاون خصوصی صحت ظفرمرزا دیے گئے ٹاسک پورا نہیں کرسکے جس کے باعث ان سے مستعفی ہونے کا کہا گیا، کرونا کے معاملے پر ڈاکٹر فیصل اور اسد عمر فرنٹ لائن پر کام کرتے رہے۔
’ڈاکٹر ظفر مرزا ادویات کی قیمتوں پر قابو پانے میں بھی ناکام رہے، جبکہ اسلام آباد کے اسپتالوں کے انتظامی معاملات بھی بہتر نہ بنائے جاسکے، وزیراعظم نے وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران ظفر مرزا کی سخت سرزنش کی تھی‘۔
معاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا نے بھی استعفیٰ دے دیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی ظفر مرزا کی کارکردگی پر اظہار ناراضی کیا تھا، استعفے سے چند منٹ قبل تک ظفر مرزا اعلی سطح پر رابطے کررہے تھے جس میں انہیں مستعفی ہونے یا عہدے سے ہٹائے جانے سے آگاہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی نے ٹوئٹر پر اپنے استعفے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، میں مطمئن ہوں کہ ایسے وقت میں عہدہ چھوڑا جب پاکستان میں کرونا کم ہو رہا ہے، میں عمران خان کے کہنے پر پاکستان آیا تھا، ایمان داری اور محنت سے کام کیا۔
واضح رہے کہ ایک ہی دن میں وزیراعظم کے 2 معاونینِ خصوصی عہدوں سے مستعفی ہوگئے ہیں، اب سے کچھ ہی دیر قبل ڈیجیٹل پاکستان کی سربراہ تانیہ ایدروس نے بھی ٹویٹ کے ذریعے خبر دی تھی کہ انھوں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔