ہفتہ, نومبر 16, 2024
اشتہار

ابوالاثرحفیظ جالندھری کی بتیسویں برسی آج منائی جارہی ہے

اشتہار

حیرت انگیز

ارض پاک کی فضاؤں میں گونجتے قومی ترانے کے خالق ابوالاثرحفیظ جالندھری کو ہم سے بچھڑے بتیس برس بیت گئے۔ ان کی برسی آج ملک بھر میں عقیدت واحترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔

ہم ہی میں نہ تھی کوئی بات یاد نہ تم کو آسکے
تم نے ہمیں بُھلا دیا، ہم نہ تمہیں بُھلا سکے

دلوں میں اتر جانے والے لطیف اشعار کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھری چودہ جنوری انیس سومیں بھارتی شہرجالندھرمیں پیداہوئے۔

- Advertisement -

خوبصورت نظموں، شگفتہ غزلوں اور گرجدار رزمیہ گیتوں کے تخلیق کار حفیظ کو شاعراسلام اورشاعرپاکستان کےخطابات سےنوازا گیا۔

دنیائے ادب میں ان کاایک بڑاکارنامہ شاہنامہ اسلام ہےجس میں انھوں نےتاریخ اسلام کو پرشکوہ الفاظ کاجامہ پہنایا۔انہوں نے مرثیہ نگاری میں بھی ممتاز مقام حاصل کیا۔

حفیظ  جالندھری بذلہ سنجی اوربرجستہ مکالمےبازی میں بھی کمال کاہنر رکھتے تھے، ان کے اشعار میں لطافت اور مٹھاس ہوتی ہے۔ ان کا ہرشعر سننے اور پڑھنے والوں کےدلوں میں اترجاتاہے۔

انیس سوپچیس میں نغمہ زارکے نام سے حفیظ کاپہلا مجموعہ کلام شائع ہوا۔

مشہور گیت ’ابھی تو میں جوان ہوں‘ اسی مجموعے میں شامل تھا۔ اس کےبعد سوزوساز ،تلخابہ شیریں،چراغ سحر اوربزم نہیں رزم کے عنوانات سےان کےمجموعہ ہائےکلام سامنے آئے۔ اکیس دسمبر انیس سو بیاسی کو وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے۔

نگار ہائے فِتنہ گر۔۔۔ کوئی اِدھر کوئی اُدھر
اُبھارتے ہوں عیش پر۔۔۔ تو کیا کرے کوئی بشر
چلو جی قصّہ مختصر  ۔۔۔ تمہارا نقطہء نظر
درست ہے،تو ہو،مگر۔۔۔ابھی تو میں جوان ہوں

…………………………………………………….

Comments

اہم ترین

مزید خبریں