اشتہار

برطانوی انتخابات، ڈیوڈ کیمرون کے ایک بار پھر وزیراعظم بننے کا امکان

اشتہار

حیرت انگیز

برطانیہ : برطانوی وزارت عظمٰی کا سہرا کس کے سر سجے گا فیصلہ آج ہو جائے گا، عام انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، اب تک  650میں سے 495 حلقوں کے نتائج کا اعلان کیا جا چکا ہے۔

نتائج کے مطابق اس وقت کنزرویٹو پارٹی 215 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے جبکہ اس کی روایتی حریف لیبر پارٹی نے 197 نشستیں جیتی ہیں، وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون اپنےحلقے سے کامیاب ہوگئے۔

- Advertisement -

برطانیہ کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج میں ایک بارپھرکنزرویٹوپارٹی سبقت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی اور توقع ہے کہ ڈیوڈکیمرون کے ایک بارپھروزیراعظم بننے کے امکانات ہیں۔

برطانوی دارالعوام میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک بار پھرراج کرنے کے امکانات واضح ہیں۔ نزرویٹو پارٹی کے رہنما ڈیوڈ کیمرون بھی منتخب ہوگئے ہیں اوران کے دوسری بار وزیرِ اعظم بننے کی راہ ہموار ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

انتخابی نتائج کے مطابق نکولا اسٹرجن کی اسکاٹش نیشنل پارٹی ایک بڑی پارٹی کی حیثیت سےابھر کر سامنے آئی ہے، اسکاٹش نیشنل پارٹی کی کارکردگی نے نقادوں اورتجزیہ کاروں کو حیران کردیا ہے۔

ایڈ ملی بینڈ کی جماعت کو اسکاٹ لینڈ میں بھی  جھٹکا لگا، وہاں اس کی حریف اور برطانیہ سے آزادی کی حامی کی اسکاٹش نیشنل پارٹی اب تک 54 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے، ان میں سے 40 ایسی نشستیں بھی ہیں جن پر گذشتہ الیکشن میں لیبر پارٹی جیتی تھیں۔

لیبرپارٹی کے سربراہ خود تو انتخاب جیت گئے لیکن اپنی پارٹی کے لئے نتائج کو مایوس کن قراردیا۔

دوہزاردس میں کنزرویٹو کے ساتھ حکومت میں شامل لبرل ڈیموکریٹس کے لئے الیکشن ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے اوروہ گذشتہ انتخابات میں جیتنے والی سینتیس نشستیں گنوا بیٹھی۔ حکومت بنانے کے لئے کسی بھی جماعت کو تین سوچھبیس نشستیں جیتنا ضروری ہیں

گزشتہ روز برطانیہ میں صبح سات بجے سے رات دس بجے تک پولنگ ہوئی تھی، پاکستانی وقت کے مطابق رات دوبجے پولنگ کا وقت ختم ہوا اور ایک گھنٹے بعد پہلا نتیجہ لیبرپارٹی کے حق میں آیا۔

دارلعوام کے چھ سو پچاس ارکان کے چناؤ کیلئے ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، ساڑھے چار کروڑ ووٹرز کیلئے پچاس ہزارسے زائد پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے، لیبراور کنزرویٹوپارٹی کےدرمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔

دارلعوام کی چھ سو پچاس نشتوں پر تین ہزار نوسو اکہتر امیدواروں میں ایک ہزار بائیس خواتین نے بھی قسمت آزمائی کی، برطانیہ میں پہلی بار عوام نے آن لائن ووٹنگ کےزریعے اپناووٹ کاسٹ کیا۔

 ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق کنزرویٹو پارٹی تین سو سولہ، لیبر پارٹی دوسو انتالیس ، لبرل ڈیموکریٹس دس، ایس این پی اٹھاون اور یو کے آئی پی کی دونشتوں پر جیتنے کا امکان ہے۔

برطانیہ میں کوئی بھی پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرنےمیں ناکام رہی، نتائج مکمل ہوتے ہی مخلوط حکومت کی جوڑتوڑکےلئے اتحادیوں کی تلاش شروع ہوگی۔

ماہرین ایگزٹ پول کے نتائج کو حیران کن قرار دے رہے ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے پول نتائج پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی الیکشن میں اسکاٹش نیشنل پارٹی کی 20 سالہ امیدوار میری بلیک بھی کامیاب ہوئی ہیں جو کہ 1667 کے بعد دارالعوام کی سب سے کم عمر رکن ہوں گی۔

اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں لیبر پارٹی کے امیدوار اور سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور کے صاحبزادے انس سرور کو بھی شکست ہوئی ہے۔

اسکاٹش نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والی پاکستانی نژاد تسمینہ احمد شیخ پرتھ شائر سے کامیاب ہوگئی ہیں۔

برطانوی شہر بریڈفرڈ سے دو پاکستانی نژاد امیدوار عمران حسین اور ناز شاہ لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ہیں۔ ناز شاہ نے رسپیکٹ پارٹی کے مشہور سیاست دان جارج گیلووے کو شکست دیدی ہے۔

اس کے علاوہ بولٹن سے یاسمین قریشی کو فتح حاصل ہوئی جبکہ لندن میں ٹوٹنگ کے علاقے سے لیبر پارٹی کے صادق خان دوبارہ دارالعوام کے رکن بننے میں کامیاب رہے ہیں۔

واضح رہے کہ برطانیہ کے موجودہ وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کی کنزرویٹو جماعت نے 2010 کے الیکشن میں 307 نشستیں جیتی تھیں اور انھوں نے لبرل ڈیموکریٹس کو ساتھ ملا کر پانچ سال حکومت کی۔

لیبر پارٹی نے 2010 کے انتخابات میں 258 نشستیں جیتیں تھیں لیکن اس بار اسے پہلے سے بھی کم نشتیں ملنے کا امکان ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں