تھر پارکر: بھوکے تھر میں ادویات کی کمی کے باعث مزید دو بچے جان سے گئے اکتوبر سے اب تک جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد ستاسی ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلٰی سندھ کے وعدے اور تھر کے اسپتالوں میں بہترین علاج کے دعوے محض ہوا میں باتوں کے سوا کچھ نہیں۔
کئی گاڑیوں کے پروٹوکول میں ہنگامی دوروں اور صحرا میں کابینہ کے اجلاس کے باوجود نہ تھر میں اب تک غذائی قلت کو کم کیا جاسکا اورنہ ہی اسپتالوں میں ادویات کی کمی کو پورا کیا جاسکا ہے۔
ادھر سسکتے بلکتے بچے کبھی دوا اور کبھی غذا کی کمی کے سبب موت کا شکار ہورہے ہیں اور کسی پر کوئی اثر نہیں ۔ مٹھی کے سول اسپتال میں بچے مسلسل موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تقریبا ڈیڑھ ماہ کے دوران مرنے والے بچوں کی تعداد اسی سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔
علاوہ ازیں تھر کے باسی جان اور مال کے بعد مویشی بھی کھوتے جارہے ہیں ۔ خشک سالی کے باعث جانور بھی موت کا شکار بنتے جارہے ہیں۔نہ صرف تھر واسی بلکہ پیاس اور بھوک سے ان کے مویشی بھی نڈھال ہوگئے ہیں۔
تھر میں جہاں ایک طرف موت کا رقص جاری ہے وہیں تھر کے جانور بھی خشک سالی کے باعث کمزور ہوتے جارہے ہیں۔ تھر کا صحرا انسانوں کے ساتھ ساتھ جانور کو بھی نگلتا جارہا ہے ۔نہ کوئی ڈاکٹر ہے نہ کوئی عملہ ،طبی مراکز پر بڑے بڑے تالے سندھ حکومت کی کارکردگی کی پول کھلتے نظر آرہے ہیں ۔
تھر کی پہچان خوبصورت مور بھی دن بہ دن اپنی خوبصورتی کھوتے جارہے ہیں۔ بے بس اور بے زبان جانور حسرت کی تصویر بنے توجہ اور خوراک کے منتظر ہیں۔