اسلام آباد : طاہر القادری نے کہا کہ وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کی تقریر سن کر ایک منٹ ضائع کیے بغیر ان کا جھوٹ رد کرنے آیا ہوں، اگرچہ میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ وزیراعظم اور ان کے رفقاء پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ آج پارلیمنٹ کے فلور پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے جھوٹ بولا، آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو ثالثی کی درخواست ہم نے نہیں بلکہ نواز شریف اور وفاقی حکومت نے کی ہے، میں ان کے جھوٹے بیان کو رد کرتا ہوں۔ جھوٹ بولنے پر وزیراعظم کا مواخدہ کرنا چاہیے، ایک جھوٹا شخص وزیراعظم نہیں ہوسکتا، قومی اسمبلی میں جھوٹ بولنے پر وزیراعظم اور وزیرداخلہ استعفی دیں۔
طاہرالقادری نے کہا کہ آرمی چیف کا ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا مگر وزیراعظم اور وفاقی حکومت نے کل انہیں ایسا کرنے کی درخواست کی اور یہ خبر کئی ٹی وی چینلز پر بھی چلتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تو خود جنرل راحیل شریف کے ثالثی کے کردار سے متعلق خبر ٹی وی چینلز کے ذریعے ملی۔ نواز شریف نے قومی اسمبلی میں جھوٹ بولا اور قوم کو دھوکا دیا ہے۔
آرمی چیف نے ایک ادارے کے سربراہ کے ذریعے پیغام بھیجا تھا، ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ فوج کو ثالث بنانے سے متعلق وزیراعظم کا بیان جھوٹ کا پلندہ ہے۔ پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے پرانہیں برطرف کرنے کا جواز بنتا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف وزیراعظم اور وزراء کے جھوٹے بیانات کا نوٹس لیں، ایسے بیانات پاک فوج کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا مزید کہنا تھا کہ جھوٹی انا کو بچانے کے لئے غلط بیانات دیئے جارہے ہیں۔
طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ اگر آج شام تک نواز شریف اور شہباز شریف نے استعفیٰ نہ دیا تو معاملہ آگے نہیں چلے گا اور ثالثی کی بات آگے نہیں چلےگی۔
واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری کی درخواست پر آرمی چیف نے ثالثی کا کردارادا کیا۔