تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

سی آئی اے ’القائدہ‘ کی مالی امداد میں ملوث نکلی

 

واشنگٹن: امریکی ایجنسی سی آئی اے کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیم القائدہ کو ہتھیار خریدنے اور دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے کے لئے بھاری رقوم فراہم کرتی رہی ہے۔

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سی آئی اے نے افغان حکومت کے خفیہ فنڈ میں 10 لاکھ امریکی ڈالر فراہم کئے جن میں سے پانچ لاکھ ڈالر پاکستان سے اغوا کیے گئے افغان قونصل جنرل عبدالخالق فاراہی کی رہائی کے لئے استعمال کیے گئے۔

امریکی اخبار کے مطابق 2011 میں جب نیوی کمانڈوز نے پاکستان میں اسامہ بن لادن کو مارگرایاتومکان کی تلشی کے دوران وہاں سے ایسے دستاویزات برآمد ہوئے جن کی رو سے سی آئی اے افغان صدرحامد کرزئی کو القاعدہ کے لئے رقوم فراہم کرتی رہی ہے۔

اخبار کے مطابق القائدہ کے سینئر کمانڈروں کے ساتھ ہونے والی خط وکتابت پر تحقیقی کے ذریعے یہ پتا چلا کہ القائدہ اغوا برائے توان کے ذریعے حاصل کردہ رقم کو ہتھیار خریدنے ، دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور تنظیم کے جنگجوؤں کے خاندانوں کی مالی کفالت میں استعمال کرتی رہی ہے۔

امریکی اخبار نے افغانستان کےایک سرکاری حکام کے بیان کے مطابق دعویٰ کیا ہے کہ سی آئی اے کی جانب سے فراہم کردہ رقوم القائدہ ، دیگر جنگجو گروہوں کے رہنماؤں اور پارلیمانی نمائندوں کو صدارتی محل سے فراہم کی جاتی رہیں ہیں اور نو منتخب افغان صدر اشرف غنی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد اس سلسلے میں کمی آئی ہے۔

اخبار نے مزید کہا کہ یہ تحقیق افغان اور یورپی حکام سے کی گئی گفتگو کے نتیجے میں مرتب کی گئی ہے جبکہ سی آئی اے نے اس معاملے میں کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں