سری لنکا کے خلاف شارجہ ٹیسٹ پاکستان کرکٹ ٹیم کے غیر ملکی کوچ ڈیو واٹمور کا بطور کوچ آخری میچ ہے۔ کہتے ہیں ہر چمکتی چیر سونا نہیں ہوتی لیکن اگر کسی انسان کی عقل پر پردے پڑجائیں تو وہ ناکارہ چیزیں بھی سونے کے بھاؤ میں خرید لاتا ہے۔
شاید ایسا ہی کچھ پی سی بی کے حکام کے ساتھ بھی ہوا۔سابق سری لنکن کوچ ڈیو واٹمور کو اٹھارہ ہزار ڈالر یعنی اٹھارہ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر قومی ٹیم کا کوچ بنایاگیا ۔ لیکن اگر واٹمور کی زیر نگرانی قومی ٹیم کی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو زیادہ تر ناکامیاں ہی قومی ٹیم کے حصے میں آئیں۔یا اگر یوں کہا جائے کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور تو یہ بھی غلط نہ ہوگا۔
مہنگے ترین کوچ ڈیو واٹمور کی کوچنگ میں قومی ٹیم ایشیا کپ کے علاوہ کوئی بھی میگاایونٹ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ چیمپیئز ٹرافی ہو یا ٹیسٹ کرکٹ قومی ٹیم بری طرح فلاپ ہوئی۔
جنوبی افریقہ اورسری لنکا سے تو دور قومی ٹیم زمبابوے جیسے کمزور ٹیم سے بھی ٹیسٹ سیریز نہ جیت سکی۔ مشہور روایت ہے جب تک بے وقوف زندہ ہیں عقلمند بھوکا نہیں مرسکتا، پی سی بی نے واٹمور کو کوچنگ کی ذمہ داریاں دے کر یہ مثال صحیح ثابت کردی۔