چوہدری اسلم کیس میں حساس اداروں اور غیر ملکی ماہرین سے مدد لینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ کیس کی تحقیقات کیلئے دو سو سے زائد افراد سے پوچھ گچھ اورپینتیس کے بیانات ریکارڈ کئے گئے ۔جبکہ چند افراد کو گرفتار کر کے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ایس پی چوہدری اسلم پر ہونے والے مبینہ خودکش حملے کی تحقیقات کیلئے آنے والے غیر ملکی ماہرین اور خفیہ اداروں کے ماہرین نے کراچی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے بنائی جانیوالی آخری رپورٹ پر اتفاق کرلیا ہے۔
غیر ملکی ماہرین اور خفیہ اداروں کے ماہرین نے کہا ہے کہ خود کش حملہ آور نے ایک سے زائد ڈیٹونیٹنگ سسٹم لگایا تھا جس میں ایک ریموٹ کنٹرول اور دوسرا الیکٹرک آن آف بٹن شامل ہیں۔ الیکٹرک بٹن عموماً خودکش حملہ آور استعمال کرتے ہیں ۔
دھماکے کے وقت ایک حملہ آور گاڑی میں موجود تھا جبکہ دوسرا ملزم گاڑی کے قریب پچاس میٹر کے احاطے میں تھا اگر گاڑی میں بیٹھا شخص بٹن دبا کر بم کو ڈیٹونیٹ نہیں کرسکے تو باہرموجود شخص اسے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکہ کردیتا، جائے وقوع سے ملنے والے شواہد تحقیقاتی اداروں نے الگ الگ اپنی تحویل میں لئے ہیں ۔۔
جبکہ تفتیشی ادارں نے مبینہ حملہ آور کے والد کو شخصی ضمانت پر رہا کردیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ایس پی چوہدری اسلم کا ذاتی پستول اور موبائل فون جائے وقوع سے نہیں مل سکا ۔پولیس ذرائع کے مطابق مذکورہ پستول کی قیمت ساڑھے تین لاکھ سے چار لاکھ روپے ہے پستول نہ ملنے کے حوالے سے بھی تفتیش کاروں کی تفتیش میں نئے نئے سوال کھڑے ہورہے ہیں ۔