پشاور: خیبر پختونخواہ حکومت نے چینی پربرامد ی سبسڈی دینے سے انکارکر دیا۔
پاکستان بزنس اینڈ انٹلیکچولز فورم (پی بی آئی ایف) کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے چینی پربرامد ی سبسڈی دینے سے انکار کر دیا ہے، جس سے گنے کے کاشتکاروں کو ادائیگیاں رکنے کے علاوہ اکیس لاکھ افراد غیر محفوظ اور صوبہ کی تمام شوگر ملوں کی بندش کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چینی کی سرپلس پیداوار کی برامد یقینی بنانے کیلئے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گزشتہ سال ساڑھے چھ لاکھ ٹن برامدکی اجازت دی تھی، پاکستان میں چینی کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ سے زیادہ ہونے کے سبب دیگر برامدکنندہ ممالک سے مسابقت کیلئے دس روپے فی کلو سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ، جس میں سے نصف مرکزی حکومت اور نصف صوبائی حکومتوں نے ادا کرنا تھے۔
سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے ای سی سی کے فیصلہ پر عمل کرتے ہوئے چینی کی برامد پر سبسڈی دینا شروع کر دی جس سے دونوں صوبوں نے چار لاکھ ٹن اضافی چینی برامد کرڈالی جبکہ خیبر پختونخواہ نے سبسڈی دینے سے انکار کر دیا ، جس سے اس صوبہ سے سرپلس پیداوار کی برامداور دو لاکھ اسی ہزار کاشتکاروں کو ادائیگیاں رک گئی ہیں، اگر انھیں ای سی سی کے فیصلہ کے مطابق سبسڈی نہ دی گئی تو نہ صرف اربوں روپے کا سرپلس سٹاک ضائع ہو جائے گا بلکہ ملیں بھی دیوالیہ ہو جائینگی جس سے بے روزگاری میں اضافہ اور حکومت کی آمدنی میں کمی ہو گی۔