تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

آصف زرداری کا افطار ڈنر،ن لیگ و دیگر جماعتوں کی عدم شرکت

اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے دیئے گئے افطار ڈنر میں ق لیگ، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی نے تو شرکت کی تاہم جماعت اسلامی ، تحریک انصاف نے عدم شرکت ہی غنیمت جانی۔ تاہم مولانا فضل الرحمان نے معذرت کے بعد قدرے تاخیر سے محفل میں شرکت کرکے سب کو حیران کردیا۔

مسلم لیگ ق کا وفد چوہدری شجاعت حسین ، ایم کیو ایم کا وفد ڈاکٹر فاروق ستار اور اے این پی کا وفد افراسیاب خٹک کی سربراہی میں زرداری ہاؤس پہنچا۔

ملک کی سیاسی صورتحال کی پیش نظر سابق صدر زرداری کا یہ افطار ڈنر اہمیت اختیار کرگیا تھا جس میں اپوزیشن اور پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعتوں کو دعوت دی گئی تھی۔

افطار ڈنر میں آنے والی مہمانوں میں چوہدری شجاعت حسین، روبینہ عرفان ، سعید مندوخیل ، افراسیاب خٹک، میاں افتخار حسین، فاروق ستار، بیرسٹر سیف، خالد مقبول صدیقی ، میاں عتیق سمیت دیگر شامل تھے۔

افطار ڈنر میں سندھی کھجور، چاٹ، چکن پکوڑے،چکن سموسے، فش پکوڑے، فش سموسے، مٹن بریانی، مٹن قورمہ، چرغا،وائٹ مٹن چانپ، چائنیز، کولڈ ڈرنک ، لیموں پانی، دودھ روح افزا سمیت انواع و اقسام کی ڈشوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔

کھانے کے لیے پانچ میزیں لگائی گئی تھیں ۔ پہلی مرکزی میز پر مہمان خصوصی اور دیگر دو میزوں پر وفود کے اراکین موجود تھے۔

مسلم لیگ ن نے دعوت نہ ملنے پر افطار ڈنر میں شرکت نہیں کی،تاہم فرحت اللہ بابر وضاحتیں دیتے رہے کہ صرف پیپلز پارٹی کے اتحادیوں کو ہی بلایا گیا تھا۔

مسلم لیگ ن کو مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مطابق جب دعوت نہیں ملی تو جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

فوج کےحوالے سے زرداری کے بیان پر حکومت اپنا موقف واضح کر چکی ہے۔ جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے دعوت پر معذرت کرلی۔

 پہلی مرکزی میز پر میزبان اور مہمان خصوصی جبکہ دیگر دو میزوں پر وفود کے اراکین موجود تھے۔دو خالی میزیں تمام تقریب میں سوالیہ نشان بنی رہیں۔

آصف زرادری کی فوج پر الفاظ کی گولہ باری کے بعد پیدا ہونے والی پیچیدہ سیاسی صورتحال میں بھی مولانا فضل الرحمان نے اپنی سیاسی بصیرت منوا لی۔

ابتدائی طور پر انہوں نے دعوت میں شرکت نہ کرنے کا تاثر دیا تاکہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو مطمئن کرسکیں ۔ تاہم افطار کے تقریبا آدھے گھنٹے کے بعد اچانک زرداری ہاوٴس پہنچ کر انہوں نے پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو بھی تھپکی دے ڈالی۔

Comments

- Advertisement -