تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

اے آر وائی کی بندش کے خلاف صحافی آج یوم سیاہ منارہے ہے

کراچی/واشنگٹن: پیمرا کی جانب سے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے خلاف آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحافتی تنظیمیں یوم سیاہ منارہی ہیں۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ حق و سچ اور آزادیِ اظہار رائے کو دبانے کی مزموم کوششیں کی جارہی ہے۔ صحافیوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ لاہور اور کراچی ہائی کورٹ کے آرڈز کے باوجود اے آر وائی نیوز کی بند ش پیمرا کی آزادیِ اظہار کے خلاف ایک سازش ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سے پیمرا کےحکم پراےآروائی نیوزکی نشریات بدستور بندش کا شکار ہے، اس حوالے سے وکلا کا کہنا ہے کہ نشریات کی بندش توہین عدالت ہے۔ دوسری جانب صحافی برادری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلےکاخیرمقدم کیا ہے۔

سی پی جے کی جانب سے اےآروائی نیوزکی بندش کی بھرپور انداز میں مذمت کی ہے اور وزیر اعظم پاکستان کو ایک کظ کے ذریعے اے آر وائی کی نشریات فوری بحالی مطالبہ کیا۔ صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مار چ میں آپ نےہمارےوفدکوآزادی صحافت کی یقین دہانی کرائی تھی، اےآروائی نیوزکی نشریات بندکرناقبول نہیں، سی پی جے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اےآروائی نیوزکی نشریات بحال کرے، سی پی جےکا کہنا ہے کہ اےآروائی نیوزکی بندش کےاقدامات وعدےکی خلاف ورزی ہے، حکومت پرتنقیدکی وجہ سےمبشرلقمان کےپروگرام پرپابندی لگائی گئی، خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت نےدوسری باراےآروائی نیوزکوخاموش کرنےکااقدام اٹھایا، اور ہائیکورٹ کےفیصلےپربھی عمل نہیں کیاجارہا، سی پی جے مطالبہ کیا کہ آزادی صحافت کیلئےاےآروائی نیوز کوبحال کیاجائے۔

کراچی تا کشمیر عوام کی ایک ہی آوازہے کہ اےآروائی نیوز بحال کیا جائے جبکہ صحافی تنظیموں نے آج پاکستان کے بڑے شہروں
گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ نے اے آروائی نیوز کی یکطرفہ بندش کا پیمرا کانوٹی فکیشن معطل کردیا ہے۔ اےآر وائی نیوز کی یکطرفہ بندش کیخلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔ درخواست اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ کی جانب سے دائر کی تھی۔ درخواست کی سماعت جسٹس فیصل عرب نے کی تھی۔ درخواست میں اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ پیمرا کا نوٹی فکیشن قانونی ضابطوں پر پورا نہیں اترتا اور اے آروائی نیوز کاموقف سنے بغیر ہی فیصلہ دیا گیا ہے۔ دراخوست پر جسٹس فیصل عرب نے پیمرا کا نوٹی فیکیشن معطل کردیا۔

سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے اے آروائی کی بندش کانوٹیفکیشن معطل کئے جانے کے بعد صحافی تنظیموں نے کیبل آپریٹرز سے فوری طور پراے آروائی نیوز کی نشریات بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اے آروائی نیوز کی بندش کے پیمرا کے فیصلے کی معطلی کے عدالتی حکم پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر رانا عظیم کا کہناتھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے اچھا فیصلہ دیا ہے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹ کے صدر جی ایم جمالی کا کہنا تھاعدلیہ نے ثابت کردیا کہ وہ آزاد ہے۔ پی ایف یو جے کے سیکٹری جنرل امین یوسف کا کہنا تھا کہ پیمراکانوٹی فکیشن قانونی ضابطوں پرپورانہیں اترتاتھا۔ غیر قانونی چیئرمین کاکوئی حکم قانونی نہیں ہوسکتا۔ ماہر قانون عابد زبیری کا کہنا تھا کہ لاہورہائیکورٹ نے اے آروائی نیوز پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔

صحافیوں کی جانب سے یوم سیاہ

لاہور

اے آروائی نیوز کی بندش کیخلاف لاہورکی صحافی برادری نے بھرپور احتجاج کیا اور پیمرا کے اقدام کو غیرآئینی قرار دیا۔ پیمرا کی طرف سے اے آروائی نیوز کی بندش اور آزادی صحافت پر قدغن لگانے کی گھناونی کوشش کیخلاف پنجاب اسمبلی کے باہر لاہور پریس کلب کے زیر اہتما م احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں آزادی صحافت کے علمبرداروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اے آروائی نیوزکے حق میں اسمبلی ہال میں ہونیوالے مظاہرے میں صحافی برادری کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان پیپلزپارٹی سمیت سول سوسائٹی کے افراد نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے پیمرا کے اے آروائی نیوز کے خلاف نوٹیفکیشن کی منسوخی پر صحافی برادری میں اطمینان کی فضاء تو پائی جارہی ہے البتہ صحافی قیادت نے فوری طور پر اے آروائی نشریات کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد

اے آروائی نیوزکی جبری اور غیرمنصفانہ بندش کےخلاف پاکستان عوامی تحریک، صحافی برادری اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنےوالےافراد نے پیمراہیڈکوارٹراسلام آباد کےسامنےاحتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرےکےشرکاء نےحکومت اور پیمرا کےخلاف پلےکارڈز اٹھارکھےتھےجن میں اےآروائی کی بندش کےخلا ف نعرے درج تھے۔ مظاہرے میں شریک عوامی تحریک کے رہنما قاضی شفیق کا کہنا تھا کہ کسی جمہوری معاشرے میں میڈیا پر پابندی عائد نہیں کی جاتی۔ اس موقع پرعوامی تحریک کے کوآرڈینیٹرغلام علی کا کہنا تھا کہ اےآروائی کی بندش کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ مظاہرے کےشرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اے آروائی نیوز کی نشریات ملک بھر میں فوری بحال کی جائیں۔

ملتان/صادق آباد/فیصل آباد

اے آروائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کیخلاف پنجاب کےمختلف شہروں میں صحافی سراپا احتجاج بن گئے۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں سول سائٹی اور صحافیوں نے احتجاج کیا۔ ملتان کے صحافیوں نے حکومت کواوچھے ہتھکنڈے بند کرنے کامشورہ دیا۔ فیصل آباد کے صحافیوں ،تاجروں اور علمائے کرام نے احتجاجی ریلی نکالی اور پیمرا کے فیصلے کی مذمت کی۔ ساٹ صادق آباد میں آر وائی کی بندش کے خلاف مظاہرے ہوئے اور پیمرا مخالف نعرے لگائے گئے نیٹ ساونڈ اے آر وائی نیوز کی بندش کے خلاف راجن پور اور بھکر میں بھی مظاہرے اور گو نواز گو کے نعرے نیٹ ساونڈ مری میں بھی صحافی تنظیموں نے احتجاج کیا۔مظاہرین کاکہناتھااے آر وائی کی آواز کو دبانا حق کی آواز کو دبانا ہے نیٹ ساونڈ چنیوٹ ،جھنگ ،ساہیوال ،مظفرگڑھ،گجرات،گوجرانوالہ ،سیالکوٹ کے صحافیو ں نے بھی اے آروائی نیو ز کے خلاف فیصلے کی مذمت کی ہے۔

سانگھڑ/نواب شاہ/گھوٹکی/دادو/حیدرآباد/بدین

اے آروائی نیوز کے لائسنس معطلی کیخلاف سندھ بھر کے صحافیوں اور شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ حیدرآباد کے صحافیوں اورشہریوں نے فیصلے کو آزادئ صحافت پرحملہ قراردیا۔ اے آروائی نیوزکی بندش کے خلاف سکھرپریس کلب پرصحافتی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا۔ سانگھڑ،نواب شاہ ،گھوٹکی،دادو میں صحافیوں اور شہریوں نے احتجاج کیا اوراے آروائی کی بندش کوناقابل برداشت قرار دیا۔ بدین میں صحافیوں نے احتجاجی ریلی نکالی اوراے آروائی کے حق میں نعرے لگائے۔ صحافیوں اور شہریوں کاکہناتھا کسی بھی چینل کی بندش سے حقائق کوچھپایانہیں جاسکتا۔

پشاور/سوات/بنوں

اے آر وائی نیوز کی بندش پر خیبرپختون خوا میں بھی صحافی تنظیموں سمیت سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج بن گئی ہیں۔ اے آروائی کے لائسنس کی معطلی کیخلاف خیبرپختونخوامیں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا۔ پشاور کے صحافیوں اورسیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اے آروائی نیوز کے خلاف فیصلے کی مذمت کی۔ سوات اور بنوں میں بھی اے آروائی نیوز کی بندش کیخلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئےمظاہرین نے اے آروائی نیوز کے حق میں پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔

Comments

- Advertisement -
Abdul Rasheed
Abdul Rasheed
honda1234