اسٹیٹ بینک نےکہا ہے کہ قومی سلامتی کو درپیش خطرات اور مخدوش امن وامان ملک کی معاشی ترقی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔۔رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو تین سے چار فیصد اورمہنگائی میں اضافے کی شرح دس سے گیار فیصد کے درمیان رہے گی۔
اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ سالانہ معاشی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ مالی سال دوہزارتیرہ میں سرکاری اداروں میں بدانتظامی دورنہ ہوسکی۔ ٹیکس کا دائرہ نہ بڑھ سکا۔۔ہدف سے ہٹ کرسبسڈیز دینے پربھی قابونہ پایا جاسکا۔بجلی کی چوری اورضائع ہونےکے معاملات جوں کے توں رہے۔
نجی شعبہ کی بحالی اورمعیشت کو دستاویزی بنانے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔رپورٹ کےمطابق گذشتہ مالی سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.6 فیصد رہی۔۔ مہنگائی میں اضافے کی شرح ڈبل ڈیجٹ سےکم ہوکر سنگل ڈیجٹ میں7.4 فیصد پرآگئی۔مالی سال2013 میں مسلسل تیسرے سال گردشی قرضہ ادا کرکے شعبہ توانائی کوسہولت دی گئی۔
بجٹ خسارہ مقررہ ہدف 4.7 فیصد کے بجائے آٹھ فیصد تک جا پہنچا۔۔ دوران سال حکومت نے940 ارب روپے بینکوں سےاور507 ارب روپے اضافی اسٹیٹ بینک سے قرض لیا۔۔جس سے پاکستان کا ملکی قرضہ 19 کھرب روپے بڑھ گیا جومالی سال 2012 سے 24.6 فیصد زیادہ ہے۔
اسٹیٹ بینک کےمطابق آئی ایم ایف کےنئے پروگرام اوردیگربین الاقوامی مالی ادارو ں سےمتوقع مالی امداد ملنےسےاس سال ملکی کرنسی مارکیٹس میں استحکام آنا چاہیئے۔