وزارت تجارت کے مشیر مجیب خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کادرجہ ملنے کے بعد پاکستانی ایکسپورٹرز رواں مالی سال کے اختتام تک ڈیڑھ ارب ڈالر کی برآمدات بڑھاسکتے ہیں۔
کراچی میں ٹی ڈی اے پی کے تحت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجیب خان نے کہا کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کے معیار اور ضابطوں پر اترنے کیلئے انفراسٹرکچر، توانائی، امن وامان اورٹیکنالوجی کے میدان میں چیلنج کا سامنا ہے، تاہم پاکستان کے لئے دس سال تک جی ایس پی پلس تک فائدہ اٹھانے کے مواقع موجود ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایک ہزار سے زائد ٹیکسٹائل اور دیگر مصنوعات یورپی ممالک کو ایکسپورٹ کرسکتا ہے جس کیلئے ہمیں پلاننگ کرنا ہوگی، ترقی پذیر ممالک کی زراعت، ٹیکسٹائل اور سمندری غذا برآمدی صنعت ہیں، انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو تین سالوں میں انسانی حقوق، لیبر قوانین، ماحولیات اور نارکوٹکس سمیت کرپشن کے حوالے سے یورپی یونین کے پیمانوں کا خیال رکھنا ہوگا۔
سیکریٹری ٹی ڈی اے پی رابعہ جویری کا کہنا تھا کہ جی ایس پی کی آگاہی اور سہولت کیلئے ٹی ڈی اے پی ہیڈ آفس کراچی میں ایک ڈیسک کا قیام کیا گیا ہے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صنعتکاروں کا کہنا تھا کہ جی ایس پی کا فائدہ اٹھانے کے لیے توانائی کا مسئلہ ترجیہی بنیادوں پرحل کرنا ہوگا۔