کراچی : انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقارمرزاکی تین مقدمات میں انیس مئی تک ضمانت منظور کرلی۔
ہاتھوں میں پاکستانی پرچم اور درجنوں سیکیورٹی گارڈ کے ساتھ باغی جیالا ذوالفقارمرزا کراچی کی انسداد دہشت گردی میں پیش ہوئے، سرکاری وکیل عدالت کو ذوالفقار مرزا کیخلاف قائل کرنےمیں ناکام رہے۔
دلائل میں پولیس اسٹیشن پر حملےاوراہلکاروں کو زدوکوب کرنے کے بارے میں جج کو آگاہ بھی کیا لیکن عدالت کا فیصلہ سابق وزیرداخلہ کے حق میں آیا اور ان کی ایک لاکھ مچلکوں کےعوض ضمانت منظور کرلی گئی۔
سابق وزیرداخلہ عدالت سے باہر آئے تو اپنے حامیوں سے خطاب میں انہوں نے فیصلے کوانصاف کی فتح قرار دیا۔
سابق وزیرِ داخلہ کی پیشی کے موقع پر پیپلزپارٹی کے کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، جنہوں نے سابق وزیر داخلہ کو جوتوں کی سلامی پیش کی۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کیخلاف مقدمات میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ اے ٹی اے سیون بھی شامل ہے، یہ دفعہ دہشت گردی میں ملوث ملزمان پر لگائی جاتی ہیں۔
بدین کے تھانے پر حملے اور شہر کو زبردستی بند کرانے پر ذوالفقار مرزا کیخلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ دفعات میں تین سو چوبیس، تین سو پچانوے، ایچ چارسو ستائیس، ایک سو انچاس، ایک سو اڑتالیس، ایک سو سینتالیس اور پانچ سو چھ شامل ہیں۔
یہ دفعات دھمکی ،ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھیراؤ،بلوہ ، اقدام قتل، نقصان پہنچانا،حملہ کرکے زخمی کرنے کے ملزمان پر لگائی جاتی ہیں ۔ مقدمات ایڈیشنل ایس ایچ او ولی محمد چانڈیو ، حاجی تاج محمد اور امتیاز علی سمیت دیگر نے درج کرائے ہیں۔