تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

سپریم کورٹ نے ریاستی اداروں کوممکنہ غیرآئینی اقدام سے روک دیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تمام ریاستی اداروں یا افراد کو موجودہ سیاسی صورتحال میں کسی بھی قسم کاغیرآئینی اقدام کرنے سے باز رہنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس ناصر الملک پر مشتمل چار رکنی بینچ نے سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضٰی کی درخواست کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت کے نوٹس پر اٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔

کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ ایک سیاسی جماعت انتخابات مین مبینہ دھاندلی کی بنیاد پر غیر آئینی مطالبات کر رہے ہیں اور لانگ مارچ اور دھرنے کی آڑھ میں غیر آئینی اقدامات کا بھی خدشہ ہے، اس لئے انہیں اور کسی بھی ریاستی ادارے کو ممکنہ ماورائے آئین ا قدام کرنے سے روکا جائے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے اس موقع پر کہا کہ راستے بند کرنا کنٹینرز لگانااور احتجاج اور جائز مطالبات سے روکنا بھی تو بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ یہ اقدامات ان رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات سے پیدا ہونے والی صورت حال اور غیر آئینی مطالبات کئے پیش نظر عوام کی حفاظت کے لئے کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی کشیدگی کے باعث پہلے ہی تین اعشاریہ دو بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کن ممکنہ اقدامات کی بات کر رہے ہیں، واضح کریں آپ کی درخواست میں ابہام ہے جس پر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ انہوں نے کور کمانڈرز کانفرنس میں سیاست پر ہونیو الی گفتگو پٹیشن میں اس ادارے کے حترام میں شامل نہیں کی اور اداروں کو بھی چاہئے کہ وہ آئین کا احترام کریں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کامران مرتضیٰ ماضی کے تجربات کے پیش نظر بغاوت یا تین نومبر جیسے اقدام کے خدشے کی بات کر رہے ہیں، درخواست گزار نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس ضمن میں کوئی پیشگی حکم امتناعی جاری کرے۔

جس پر عدالت نے اپنے مختصر حکم میں کہا کہ عدالت کسی بھی ادارے یا فرد کو حکم دیتی ہے کہ وہ موجودہ #صورت حال کو جواز بنا کر تمام ادراے یا افراد کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے باز رہیں اور تمام ادارے سندھ ہائی کورٹ کے تیرہ جولائی کے فیصلے کی روشنی میں اپنے فرائض ادا کریں، عدالت نے اٹارنی جنرل اور وفاق کہ نوٹس جاری کرکے مزید سماعت اٹھارہ اگست تک لے لئے ملتوی کر دی ہے۔

Comments

- Advertisement -