تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

صدرمرسی کی سزائے موت سے متعلق حتمی فیصلہ مؤخر

ایک مصری عدالت نے برطرف صدر محمد مرسی کی سزائے موت سے متعلق اپنا حتمی فیصلہ مؤخر کردیا ہے۔ سن 2011ء میں جیل توڑکر فرارہونے کے اس مقدمے میں ان کے ساتھ درجنوں دیگر ملزمان بھی شامل ہیں۔

گزشتہ  روز عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ محمد مرسی سمیت 18 دیگر ملزمان کے بارے میں خفیہ معلومات چرانے کے ایک اور مقدمے کا حتمی فیصلہ بھی 16 جون کو سنایا جائے گا۔

16 مئی کو سابق صدر مرسی کے ساتھ ساتھ سو سے زائد ملزمان کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سن 2011ء میں سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف شروع ہونے والی عوامی تحریک کے دوران ایک جیل توڑنے کا منصوبہ بنایا۔ اس کے علاوہ ان پر پولیس اہلکاروں پر حملوں کے الزامات بھی ہیں۔

سزائے موت کا یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے مقرر کیے گئے مفتی کو بھیج دیا گیا تھا۔ حکومت نے اسلام قوانین کی تشریح کے لیے مفتی مقرر کر رکھے ہیں۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ دو جون بروز منگل سنایا جائے گا۔

منگل کو عدالت کے جج شعبان الشمی نے حتمی فیصلے کو دو ہفتوں تک کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کیا۔ ’’عدالت مفتی کی جانب سے ارسال کئے گئے نکتہء نظر پر غور کرنا چاہتی ہے۔ مفتی کی جانب سے مراسلہ آج صبح موصول ہوا ہے، اس لیے اس مقدمے کا حتمی فیصلہ 16 جون کو سنایا جائے گا‘‘۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملزمان کو اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق منگل کے روز عدالتی سماعت کے دوران محمد مرسی سلاخوں کے پیچھے نیلے رنگ کے یونیفارم میں تھے۔ انہیں ایک اور مقدمے میں 20 برس قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ ان پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام تھا۔ جج کی رولنگ پر انہوں نے ایک انگلی اٹھا کر کچھ کہنا چاہا، تاہم پولیس اہلکار انہیں کمرہ عدالت سے باہر لے گئے۔

خیال رہے کہ محمد مرسی سن 2012ء میں منتخب ہوئے تھے۔ اخوان المسلمون کے اہم رہنما خیرت الشاتر کے نااہل قرار دیے جانے کے بعد انہیں صدارتی امیدوار کے طور پر سامنے لایا گیا تھا۔ تاہم صدر منتخب ہونے کے صرف ایک برس بعد ملک میں شروع ہونے والے بڑے عوامی مظاہروں کے تناظر میں ملکی فوج نے ان کا تختہ الٹ کر انہیں قید کرلیا تھا۔

Comments

- Advertisement -