تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: حکومتی ارکان کا تحریک انصاف پر حملے

اسلام آباد: یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پی ٹی آئی کی ایوان میں واپسی پر بحث میں تبدیل ہو گیا۔

مشرق وسطیٰ کی صورتحال پرپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف بھی پہنچ گئے، پارلیمنٹ کا اجلاس وقفے کے بعد شروع ہوگیا ۔وزیراعظم نوازشریف کی اجلاس میں موجودہ آمد سے قبل وزیراعظم کی عسکری قیادت سے مشاورت بھی ہوئی۔

اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں کو شرم آنے چاہیئے یہ پارلیمان میں آکر کچھ کہتے ہیں اور پارلیمنٹ سے باہر اسمبلی کو نا ماننے کا اعلان کرتے ہیں۔

خواجہ آصف نے اسپیکر قومی اسمبلی سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی نے استعفی دیا یا نہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ایک ایک ارکان سے پوچھا جائے کہ استعفیٰ دیا ہے یا نہیں ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کو شرم اور حیاءآنی چاہیئے کہ 7 مہینے تک کنٹینر پر اسمبلی کو گالیاں دیں اب اسی اسمبلی میں آکے بیٹھ گئے ہیں۔

جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ فیصلہ میں کروں گا خواجہ آصف نہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہ نما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ حکومت خود پی ٹی آئی کو اسمبلی میں لائی ہے۔حکومتی وزرا کا رویہ شیریں اور لہجہ نرم ہونا چاہیئے، کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے آپ پھر کفر کر رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کر رہنما اعتزاز احسن نے اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ جنگِ یمن سے حرمین الشریفین خطرے میں ہیں یاسعودی حکومت؟ صاف صاف بتایا جائے سعودی حکومت نے کیا مانگا ہے؟ پاکستانی فوج کی کمان کون کرے گا؟ نواز شریف نےاسلامی ممالک کاد ورہ کیوں نہ کیا؟ اعتزاز احسن نے وزیر عظم کو سوالنامہ پیش کر دیا۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حرمین الشریفین کی حفاظت کیلئے ہر پاکستانی چلنے کو تیار ہے لیکن حکومت یہ بات واضح کرے کہ اصل خطرہ ریاض کو ہے یا مکے اورمدینے کو ہے۔

 انہوں نےسعودی امداد کو مفت کی مے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب مفت خوری سے کام نہیں چلے گا،انکا کہنا تھاکہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی ہماری مدد کو نہیں آیا، ہم صرف بخشو بنے ہوئے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے معاملے پر جو رولنگ دی ، اس پر افسوس ہوا ہے اور توقع ہے کہ سپیکر کی یہ رولنگ متنازع ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین سے بھرے ایوان میں پوچھا جائے کہ آپ نے استعفیٰ دیا یا نہیں۔ ایک دفعہ استعفیٰ ہاتھ سے نکل جائے تو اس کے بعد آئین میں کوئی گنجائش نہیں اور قبول کرنے یا نہ کرنے کا کوئی مرحلہ ہی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا ایران نے حوثیوں کی حمایت کا بیان دیا ہے؟ یمن میں فرقہ وارانہ جنگ نہیں ہے اور اس معاملے پر اعتزاز احسن سے متفق ہوں کہ یمن میں شیعہ سنی جنگ نہیں ہے تاہم اس بات پر خوشی ہے کہ اس معاملے پر مفاہمت کو اہمیت دی جا رہی ہے۔


اجلاس میں پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ یمن سے پاکستانیوں کا محفوظ انخلاء قابل تحسین ہے، خارجہ پالیسی کے حساس معملات پر یکسوئی کی ضرورت ہے۔ یمن کی صورتحال پر پاکستان کا کردارواضح ہونا چاہیے۔

وائس چیئر مین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وزیردفاع نے قومی معاملات کے بجائے ذاتی معاملات کو ایوان میں اٹھایا جو حیران کن ہے۔وزیردفاع بتاتے کہ سعودی حکام نےپاکستان سے کیا امیدیں وابستہ کی ہیں پورا خاکہ سامنے نہیں ہو تودرست فیصلے کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔

دوسری جانب متحدہ قومی مومنٹ نے اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے واک آوٹ کردیا۔

Comments

- Advertisement -