اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے سوشل میڈیا پر مذہبی توہین آمیز مواد پھیلانے پر 2 ملزمان کو سزائے موت سنا دی۔
ملزمان کے خلاف سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد پھیلانے پر ایف آئی اے میں مقدمہ درج تھا۔ ملزمان ایاز بن طارق اور آفاق احمد کو دفعہ 295 سی میں سزائے موت اور 5 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا دی گئی۔
دفعہ 295 بی میں عمر قید، دفعہ 298 اے میں 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ جبکہ پیکا سیکشن 11 میں 7 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ مواد کی تشہیر پر 3 مجرمان کو سزائے موت
ملزمان کے خلاف 2021 میں ایف آئی اے سائبر کرائم سیل اسلام آباد نے مقدمہ درج کیا تھا۔
24 جنوری 2025 کو عدالت نے سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے کے کیس میں 4 افراد کو سزائے موت اور 10، 10 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
سزا پانے والے مجرمان میں رانا عثمان، اشفاق علی، سلمان سجاد اور واجد علی شامل تھے۔ کیس کا فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج محمد طارق ایوب نے سنایا تھا۔
اس سے قبل 19 ستمبر 2024 کو سوشل میڈیا پر توہین رسالت پر مبنی مواد شیئر کرنے پر عدالت نے خاتون کو تامرگ پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کا حکم دیا تھا۔
مجرمہ کو پیکا ایکٹ خصوصی عدالت کے جج افضل مجوکا نے سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔ شگفتہ کرن کو تعزیرات پاکستان 295 سی کے تحت 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی دی گئی تھی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ خاتون کو تامرگ پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے تاہم مجرمہ 30 روز کے اندر سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا حق رکھتی ہیں۔
سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو خاتون کو حراست میں رکھنے کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔