اشتہار

مقبوضہ کشمیر میں بد ترین قتل عام کو 33 سال مکمل

اشتہار

حیرت انگیز

مقبوضہ کشمیر میں بدترین قتل عام اور سانحہ زکورہ اور تینج پورہ میں بھارتی بربریت کو 33 سال مکمل ہوگئے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بدترین قتل عام اور سانحہ زکورہ تینج پورہ میں بھارتی بربریت کو 33 سال مکمل ہوگئے۔ بھارتی فوج نے درجنوں مرد وخواتین اور بچوں کو شہید کردیا ہے۔ اس اذیت ناک سانحے کو تین دہائیاں گزرنے کے باوجود متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

یکم مارچ 1990 کو 2 ہزار سے زائد کشمیری مظاہرین پر بھارتی فوج گولیاں برسا دی تھیں۔ قابض فوج نے اس بربریت کا مظاہرہ اس وقت کیا تھا جب کشمیری مظاہرین سرینگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر احتجاج کے لیے جا رہے تھے۔ وہ بھارت کی طرف سے یو این قرار دادوں کی خلاف ورزی پر احتجاج کرنا چاہتے تھے۔

- Advertisement -

تینج پورہ بائی پاس پر مظاہرین کی دو بسوں پر قابض فوج کی فائرنگ سے 21 مظاہرین شہید ہوئے تھے جب کہ زکورہ چوک پر 26 کمشیریوں کو شہید کیا گیا تھا۔ شہید ہونے والوں میں بڑی تعداد میں خواتین، بوڑھے اور بچے بھی شامل تھے۔ ان واقعات میں سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس قتل عام کے بعد زخمیوں کو اسپتال لے جانے والوں پر بھی فائرنگ کی گئی تھی۔

سانحے کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل بھی کی تھی۔

دوسری جانب بھارتی فوجی انکوائری کمیشن نے فائرنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی شہادتوں کو جائز قرار دیا تھا تاہم 31 مارچ 1990 کو صحافتی کمیشن نے بھارتی فوجی انکوائری کمیشن کی مذکورہ رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا تھا۔

صحافتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کشمیریوں کے قتلِ عام کی براہ راست ذمے دار تھی۔

تاہم 2 دہائیوں سے زائد گزر جانے کے باوجود مقبوضہ کمشیر میں بھارتی ظلم کا شکار متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں اور دنیا سے سوال کر رہے ہیں کہ کیا 33 سال بعد بھی سانحے کے متاثرین کو انصاف مل پائے گا؟ یا پھر عالمی حقوق کی تنظیمیں انسانی قتل عام کے اس بد ترین سانحہ کو بغیر تحقیقات کے نظر انداز کر دیں گی؟

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں