تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

جانوروں میں جلدی بیماری کس ملک سے آئی؟

کراچی: ڈیری ایگری کلچر لائیو اسٹاک فارمز نے جانوروں میں جلدی بیماری سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ایگری کلچر لائیو اسٹاک فارمرز کے پیٹرن انچیف حارث مٹھانی کا کہنا ہے کہ جانوروں میں جلدی بیماری افریقہ سے آئی، فارمرز نے بیرون ممالک سے جلدی بیماری کی ویکسین منگوائیں۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی جعلی خبروں سے کاروبار متاثر ہوا ہے، گوشت اور دودھ سے متعلق عوام میں خوف پھیلایا گیا ہے۔

حارث مٹھانی نے کہا کہ دودھ اور گوشت ہمارے گھر کے افراد بھی استعمال کرتے ہیں، غلط پروپیگنڈے کے بعد دکانوں سے گوشت خریدنا بند کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ احتیاطی اقدامات سے جانوروں میں جلدی بیماری ختم ہورہی ہے، پروپیگنڈا چلانے والوں کے خلاف سائبر کرائم ونگ سے رجوع کریں گے۔

یہ بیماری ہے کیا؟

دراصل لمپی اسکن ڈیزیر ایک معتدی جلدی مرض ہے اور یہ وائرس گائے، بھینسوں اور دیگر مویشیوں کو خون چوسنے والے کیڑوں، مچھروں اور مکھی سے لگ سکتا ہے۔

اس مرض کے شکار جانور کی جلد پر تکلیف دہ پھوڑے اور زخم ہوجاتے ہیں، جانور کو بخار رہتا ہے، آنکھوں سے پانی آتا ہے، بھوک نہیں لگتی اور چلنے پھرنے سے گریز کرتا ہے۔

اس کے علاوہ جانور کی تولیدی صلاحیت، دودھ کی پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے۔ بہت سے جانوروں میں اس بیماری کی زیادہ علامات ظاہر نہیں ہوتیں تاہم یہ بعض کیسز میں جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔

چونکہ یہ پھیلنے والی بیماری ہے لہٰذا اس سے متاثرہ علاقوں میں گوشت، دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات کی قلت ہوسکتی ہے۔

انسانوں کو خطرہ

لمپنی اسکن ڈیزیز وائرس (ایل ایس ڈی وی) سے انسانوں کو کتنا خطرہ ہے اس حوالے سے ماہرین کی متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس انسان کو براہ راست بھی متاثر کرسکتا ہے اور کوئی مچھر یا کیڑا بھی اس کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ انسانی جسم میں یہ وائرس متاثرہ اشیاء کے استعمال، متاثرہ شخص اور دیگر طریقوں سے بھی داخل ہوسکتا ہے۔ انسانوں میں بھی یہ وائرس جلدی مرض کا سبب بن سکتا ہے۔

دوسری جانب بعض ماہرین کہتے ہیں کہ لمپی اسکن ڈیزیز سے انسانوں کے متاثر ہونے کے اب تک کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں البتہ بہتر یہی ہے کہ اگر کسی علاقے کے مویشیوں میں یہ وائرس پھیل جائے تو کچھ عرصے تک ڈیری مصنوعات کا استعمال ترک یا کم کردیا جائے۔

Comments

- Advertisement -