امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران امریکی حملوں سے پہلے یورینیم کو نہیں نکال سکا تھا، یورینیم کو منتقل کرنا مشکل ہے۔
فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو پتا بھی نہیں تھا کہ ہم کب اور کیسے حملہ کریں گے، یورینیم کو منتقل کرنا مشکل اور خطرناک کام ہے، ایرانی سائٹ پر موجود افراد نے صرف خود کو بچانے کی کوشش کی، امریکی حملوں سے پہلے ایران نے یورینیم منتقل نہیں کیے
ٹرمپ نے کہا کہ جوہری معاملے پر ایران کے ساتھ 60 دن تک بات چیت ہوئی، میرا موقف واضح تھا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہیے، ایران جوہری طاقت حاصل کرنے کےقریب تھا۔
انھوں نے کہا کہ امریکی پائلٹوں اور بہترین طیاروں نے مشکل آپریشن کیا، آپریشن میں ایسے بم استعمال کیے جو دنیا میں کسی کے پاس نہیں، آپریشن کے بعد سی این این، نیویارک ٹائمز کی فیک نیوز کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکی صدر نے کہا کہ فیک نیوز نے سوال اٹھائے کہ ایٹمی تنصیبات تباہ ہوئیں یا نہیں، ایران کی ایٹمی طاقت کی خواہش کو ختم کردیا ہے۔
انٹیلی جنس رپورٹ لیک ہونے کی تحقیقات کی جائیں گی، امریکی پائلٹوں نے 36 گھنٹے تک پرواز کی جو مشکل عمل ہے، امریکی پائلٹوں نے 50ہزار فٹ کی بلندی سے ٹارگٹ کیا، امریکی پائلٹوں نے ریفریجریٹر کے دروازے جتنے ہدف کو نشانہ بنایا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کی بہترین آبدوزیں ہیں، آبدوزوں سے 30راکٹ فائر کیے گئے جو ٹارگٹ پر لگے، ایرانی عوام ظالم رجیم سے نجات کےلیے لڑرہے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ خامنہ ای انسانی حقوق سے زیادہ ایٹمی پروگرام کو ترجیح دیتا ہے، ایران ایٹمی پروگرام کی جانب بڑھا تو یہ ان کا آخری اقدام ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ابراہیم معاہدے میں مختلف بہترین ممالک شامل ہونا چاہتے ہیں، ابراہیم معاہدے میں ایران ہی سب سے بڑا مسئلہ تھا، میں تو سمجھتا ہوں کہ ایران کو بھی معاہدے میں شامل ہونا چاہیے۔
ایران پرامن راستے پرچلے گا تو پابندیاں ہٹا دیں گے، ٹیرف کے مقابلے ٹیرف سے ہی مقابلہ کررہے ہیں، ٹیرف کے مقابلے میں کچھ نہ کریں تو ہماری صورتحال خطرناک ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ ہم کچھ نہ کریں تو امریکا معصوم بھیڑ کی طرح ہوجائےگا، امریکی حکومت معیشت کےلیے بڑے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
ٹرمپ ایران کو اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی پیشکش کر سکتے ہیں، امریکی ٹی وی کا دعویٰ