کراچی: اسٹیٹ بنک نے جعلی نوٹوں کی منظم گردش کی تردید کرتے ہوئے ایسی خبروں کو بے بنیاد قراردے دیا،جعلی نوٹوں کی گردش سے نمٹنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
گزشتہ دنوں بینک دولت پاکستان کی ایک ٹیم کی طرف سے سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے مالیات کو دی گئی بریفنگ میں جعلی زیر گردش نوٹوں کا مسئلہ زیر بحث آیا۔ بریفنگ کے دوران مجلس قائمہ کے چیئرمین نے اسٹیٹ بینک کی ٹیم سے کہا کہ وہ بعض بینکوں سے عوام کو جعلی نوٹ موصول ہونے کی شکایات کا جائزہ لے۔ بدقسمتی سے یہ معاملہ میڈیا کے ایک حلقے میں ضرورت سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جس سے یہ تاثر ابھر رہا تھا کہ بینک منظم طور پر جعلی کرنسی کو گردش میں لانے میں ملوث ہیں۔ اسٹیٹ بینک سختی سے ایسی خبروں کی تردید کرتا ہے اوروضاحت کرتا ہے کہ مذکورہ اجلاس میں ظاہر کیے گئے خیالات میڈیا میں غلط طریقے سے پیش کیے گئے ہیں۔
جعلی کرنسیوں کی موجودگی نہ صرف ہمارے ملک بلکہ دنیا بھر میں ناقابل تردید حقیقت ہے۔ اسٹیٹ بینک اس معاملے سے باخبر ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کرتا رہا ہے۔
جعلی نوٹوں کی گردش سے نمٹنا بنیادی طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے تاہم اسٹیٹ بینک نے اس خطرے کے سد ِّباب کے لیے ایک سہ رخی حکمت عملی اختیار کی ہے۔ اس حکمت عملی میں یہ اقدامات شامل ہیں: (i)اپنے نوٹوں میں بہترین حفاظتی خواص کو یقینی بنانا جن کی جعلسازی مشکل ہو، (ii) عوام کو اصلی اور مصدقہ نوٹ جاری کرنے کے لیے بینکوں کے ساتھ ضروری استعداد اور انفراسٹرکچر تشکیل دینا، اور (iii) عوام میں اپنے نوٹوں کے حفاظتی خواص کے بارے میں آگہی پیدا کرنا۔ اس حکمت عملی کے تحت اسٹیٹ بینک نے 2005ء سے 2008ء کے درمیان نوٹوں کی ایک نئی سیریز جاری کی ہے جس میں حفاظتی خواص کو خاصا بہتر بنایا گیا ہے اور جو یورو، پونڈ اسٹرلنگ اور امریکی ڈالر کے مقابلے کے ہیں۔
عوام کو بینکوں کی جانب سے اصلی اور مصدقہ نوٹوں کے اجرا کو یقینی بنانے کے لیے بینکوں پر لازم ہے کہ اپنے کیش کاؤنٹرز اور اے ٹی ایمز سے صرف سورٹیڈ (sorted)نقد جاری کریں۔ برانچوں میں وصول کردہ نقد اس وقت تک جاری نہیں کیا جاسکتا جب تک سورٹ نہ کرلیا گیا ہو۔ تاہم زیادہ تر سورٹنگ ہاتھ سے کی جاتی ہے اور اس میں انسانی غلطی کا امکان ہوتا ہے۔ اس استعداد کو بہتر بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ نوٹوں کی تصدیق اور سورٹنگ کی مشینیں نصب کریں۔ 2جنوری 2017ء سے بینک اپنی برانچوں اور اے ٹی ایمز سے صرف مشینوں سے تصدیق شدہ نوٹ جاری کررہے ہوں گے۔
مثال قائم کرنے کی خاطر اسٹیٹ بینک بھی اپنے ذیلی ادارے ایس بی پی بی ایس سی میںڈیسک ٹاپ سورٹنگ مشینیں استعمال کرنے کے علاوہ نوٹ پروسیس کرنے والی تیز رفتار جدید ترین مشینیں نصب کررہا ہے۔ اس اقدام سے بینکاری نظام کی کرنسی کی جعلسازی کی روک تھام کی استعداد بہت بہتر ہونے کی توقع ہے۔
اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک عوام کو پاکستان کے بینک نوٹوں کے حفاظتی خواص سے آگاہ کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرتا ہے۔ ’’روپے کو پہچانو ‘‘ کے عنوان سے وقتاً فوقتاً مہمیں چلائی جا تی ہیں جن میں ملک بھر میں عوامی آگاہی کے لیے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں، اس کے علاوہ اخبارات میں اشتہارات شائع کیے جاتے ہیں، ویب سائٹ پر اس مہم کے تحت صفحات موجود ہیں، بینکوں کی برانچوں، ایس بی پی بی ایس سی کے دفاتر میں اور دیگر اہم عوامی مقامات پر معلومات پر مبنی پوسٹر آویزاں کیے گئے ہیں۔ حال ہی میں، بینک نوٹوں کے حفاظتی خواص کے بارے میں ایک مختصر دستاویزی فلم تیار کی گئی ہے، جو رواں ماہ کے دوران جاری کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ اسمارٹ فون کی ایک ایپلی کیشن بھی تیار کی گئی ہے تاکہ عوام کو نوٹوں کے حفاظتی خواص کے بارے میں مکمل معلومات بآسانی دستیاب ہوں۔ سینیٹ کی مجلس قائمہ کو بریفنگ کے دوران بھی یہ دستاویزی فلم دکھائی گئی تھی اور اسے موبائل فون ایپلی کیشن کے بارے میں بتایاگیا۔ مجلس قائمہ نے دستاویزی فلم کو بے حد سراہا اور حکومت سے سفارش کی کہ اسے مفادِ عامہ کے پیغام کا درجہ دے کرٹی وی چینلوں پر مفت چلوائے۔
کرنسی کی جعلسازی کو کم سے کم کرنے کے سلسلے میں ان اقدامات کی کامیابی کا انحصار دیگر پہلوؤں کے علاوہ عوام کے تعاون پر ہوگا کہ وہ جعلی نوٹوں کی اطلاع قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔ عوام طریقہ کار اور رویے کی دشواریوں سے بچنے کی خاطر جعلی نوٹوں کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ عوام کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کرنا کرنسی کی جعلسازی میں ملوث افراد؍گروہوں کو پکڑنے میں مدد دینے کے سلسلے میں اہم قدم ہے۔