تازہ ترین

آئی ایم ایف کا پاکستان کو سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے کا مشورہ

ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سخت...

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

کیا کہیئے کہ اب اس کی صدا تک نہیں آتی

کیا کہیئے کہ اب اس کی صدا تک نہیں آتی
اونچی ہوں فصیلیں تو ہوا تک نہیں آتی

شاید ہی کوئی آ سکے اس موڑ سے آگے
اس موڑ سے آگے تو قضا تک نہیں آتی

وہ گل نہ رہے نکہت گل خاک ملے گی
یہ سوچ کے گلشن میں صبا تک نہیں آتی

اس شور تلاطم میں کوئی کس کو پکارے
کانوں میں یہاں اپنی صدا تک نہیں آتی

خوددار ہوں کیوں آؤں در اہل کرم پر
کھیتی کبھی خود چل کے گھٹا تک نہیں آتی

اس دشت میں قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہے ہو
پیڑوں سے جہاں چھن کے ضیا تک نہیں آتی

یا جاتے ہوئے مجھ سے لپٹ جاتی تھیں شاخیں
یا میرے بلانے سے صبا تک نہیں آتی

کیا خشک ہوا روشنیوں کا وہ سمندر
اب کوئی کرن آبلہ پا تک نہیں آتی

چھپ چھپ کے سدا جھانکتی ہیں خلوت گل میں
مہتاب کی کرنوں کو حیا تک نہیں آتی

یہ کون بتائے عدم آباد ہے کیسا
ٹوٹی ہوئی قبروں سے صدا تک نہیں آتی

بہتر ہے پلٹ جاؤ سیہ خانہ غم سے
اس سرد گپھا میں تو ہوا تک نہیں آتی

***********

Comments

- Advertisement -