کراچی : حکومت نے ملک بھر میں پراپرٹی خریدنے والوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے بلڈرز اور ڈیولپرز سے کلائنٹس کا ڈیٹا مانگ لیا۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک بھر میں موجود بلڈرز اور ڈیولپرز سے مطالبہ کیا ہے کہ جائیداد خریدنے والے حضرات کاڈیٹا فراہم کیا جائے ‘ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس کا دائر ہ کار بڑھانے کے لیے یہ اقدام کیا گیا ہے۔
اس فیصلے سے بلڈرز اور ڈیولپرز میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے اور ان کی ایسو سی ایشن نے وزیراعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو خط لکھ کر ایف بی آر کے اس عمل کو بلڈرز کو ہراساں کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
آباد ( ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز )کے چیئرمین عارف جیو ا کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آباد ایک ہزار سے زائد کنسٹرکشن کمپنیز کے ساتھ ملک کے اس بڑے کاروباری سیکٹر کی نمائندہ تنظیم ہے ‘ جو کہ زراعت کے بعد سب سے زیادہ غریبوں کو روزگار فراہم کررہی ہے‘ انہوں نے اپنے خط کلائنٹس کا ڈیٹا طلب کرنے کو غیر قانونی اور ہراساں کرنا قرار دیا ہے۔
خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ جائیداد کی رجسٹریشن کے وقت سرکار کے پاس قانون کے سیکشن 236 کے ، 236 سی اور 236 ڈبلیو کے تحت خریدار کا پورا ڈیٹا موجود ہوتا ہے‘ پھر اس کے بعد بلڈرز سے ڈیٹا طلب کرنا تشویش ناک ہے۔
آباد کے چیئرمین عارف جیوا نے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ ایف بی آر کو کسی بھی صورت اپنے کلائنٹس کا ڈیٹا نہیں دیں گے‘ انہوں نے وزیراعظم کے مشیر خزانہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملےکا نوٹس لے کر ایف بی آر کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کریں۔
یا درہے گزشتہ برس رواں مالی سال کے بجٹ میں ایف بی آر نےٹیکس ایبل رینٹل انکم کی حددو دولاکھ سےکم کرکےڈیڑھ لاکھ کردی ہے اور پراپرٹی کی قیمتوں پر بھی ٹیکس عائد کیا گیا ہے‘ جس کے سبب پراپرٹی کی قیمتوں اور کرایے کی شرح میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں