اشتہار

داعشی خاتون کی قید میں کمسن بچی پیاس کی شدت سے ہلاک

اشتہار

حیرت انگیز

برلن : جرمن پولیس نے جنگی جرائم میں ملوث ایک خاتون کو عدالت میں پیش کیا ہے جس پر کمسن بچی کو گرمی میں پیاس سے ہلاک ہونے کےلیے چھوڑنے کا الزام ہے۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی کی عدالت میں عالمی دہشت گرد تنظٰم داعش کی ایک رکن کو پیش کیا گیا ہے جس پر الزام ہے کہ ان نے پانچ سالہ بچی کو شدید گرمی میں پیاس کی شدت سے مرنے کےلیے چھوڑ دیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 27 سالہ جنیفر ڈبلیو سنہ 2014 میں عراق گئی تھی جہاں اس نے داعش میں خود ساختہ طور پر شمولیت اختیار کی اور اخلاقی پولیس کا حصّہ بن گئی تھی۔

- Advertisement -

استغاثہ کے مطابق جنیفر کا کام داعش کے زیر قبضہ علاقوں میں گشت کرکے خواتین کا برتاؤ اور لباس چیک کرنا تھا کہ وہ داعش کے اصولوں کے تحت ہے یا نہیں۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گشت کے دوران ملزمہ کے پاس کلاشنکوف، ایک پستول اور دھماکا خیز جیکٹ موجود ہوتی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2015 میں خاتون کا شوہر داعش کے زیر قبضہ علاقے موصل میں ایک بچی کو غلام کے طور پر خرید کر لایا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جب بچی بیمار ہوئی تو اس نے بستر گیلا کردیا جس پر ملزمہ کا شوہر طیش میں آگیا اور بچی کو سخت گرمی میں گھر کے باہر زنجیروں سے باندھ دیا جہاں وہ پیاس کی شدت سے مرگئی۔

جرمنی کی عدالت میں ملزمہ پر الزام ہے کہ اس نے اپنے شوہر کے ظالمانہ اقدام میں اس کا ساتھ دیا اور بچی کو بچانے کی کوشش بھی نہیں کی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جنیفر ڈبلیو کو قتل اور ہتھیار رکھنے کے الزامات کا سامنا بھی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جنیفر کو ترک پولیس نے انقرہ میں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ جرمن سفارت خانے میں اپنے کاغذات کی تجدید کروانے گئی تھی۔

ترک پولیس نے ملزمہ کو جرمن پولیس کے حوالے کردیا لیکن جرمن پولیس نے اسے ناکافی ثبوتوں کی بناء پر رہا کر دیا تھا تاہم جون میں پولیس نے اسے دوبارہ گرفتار کیا جب وہ شام جانے کی کوشش کررہا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر ملزمہ پر الزام ثابت ہوگئے تو اے عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں